چوہدری سیاست
درست کہ آج کی وقتی سیاست ہے جس کی عمر مجھے زیادہ دکھائی نہیں دیتی چوہدریوں کی سیاست زندہ اور باقی رہے گی۔
زندگی میں جو تیزی اور بے کلی پیدا ہوئی ہے اس نے شاید سب سے زیادہ سیاست کو متاثر کیا ہے اور سیاست کے ایسے ایسے منظر دیکھنے کو مل رہے ہیں جن کا تصور بھی ممکن نہ تھا۔ جلسہ اور جلوس تو ہوا ہی کرتے تھے لیکن یہ دھرنے اور وہ بھی کئی دنوں ہفتوں اور مہینوں تک جاری رہنے کا تصور اگر کسی نے کیا ہے تو بتائے کہ اس قدر پیش بینی اسے کہاں سے ملی ہے اور یہ کس بزرگ کا عطیہ ہے کہ ہم بھی اس کے قدموں میں بیٹھ کر اس سے یہ نعمت حاصل کریں اور پھر کسی بھی شمس العلماء سے زیادہ مال کمائیں۔
قادری صاحب جو اب دھرنے چھوڑ کر امریکا جا رہے ہیں ایسے پُر ہجوم اجتماعات کے بانی تھے انھیں ان دھرنوں کا اجر مل گیا ہے ان کی امریکی سرگرمیوں کا حال ملتا ہی رہے گا۔ ان کی دیکھا دیکھی ایک غیر سیاسی نوجوان جس کی زندگی کھیل کے میدان اور یورپ کی رنگینی میں گزری لیکن جسے سیاست کی ہوا بھی نہیں لگی تھی یکایک سیاستدان بن گیا۔ اسے بھی شاید کسی بزرگ نے مستقبل کا حال بتایا ہے چنانچہ وہ قادری صاحب پر بھی بازی لے گئے اور ان کے دھرنے مسلسل جاری ہیں مہینے گزر گئے ہیں کہ نہ ان کے دھرنوں کا جوش و خروش بدلا ہے اور نہ ہی ان کی ہر روز کی تقریر بدلی ہے۔
سیاست کی دنیا کی اس غیر معمولی ہلچل کو دیکھ کر جماعت اسلامی بھی چونک پڑی اور اس نے لاہور کے مینار پاکستان کے میدان میں سب سے بڑا سیاسی جلسہ کر دیا۔ کوئی پچاس ہزار تو صرف خواتین تھیں اور وہ بھی حجاب میں۔ بن سنور کر اور رخساروں پر کسی جماعت کے نشانات لگائے بغیر انھوں نے اپنی وابستگی کا حیرت انگیز اعلان کیا۔ جماعت کی اس حرکت کے بعد اب کسی سیاسی گروہ کے لیے خاموش رہنا ممکن نہ تھا۔ مذکورہ تینوں جماعتوں نے دوسروں کے لیے امن و امان اور خاموشی کے ساتھ رہنا مشکل کر دیا چنانچہ ق لیگ بھی چار و ناچار بہاولپور جا پہنچی جہاں اس نے جلسہ کیا اور چوہدری ظہور الٰہی شہید کے بیٹوں نے کھری کھری باتیں کیں اور کالا باغ جیسے ٹھوس قومی مفادات اور حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کیا اور چوہدری پرویز الٰہی نے جو پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے اپنی ان کامرانیوں کا ذکر کیا اور بجا طور پر ان پر فخر کیا۔
مثلاً ریسکیو کا 1122 والا ادارہ پاکستان میں پہلی بار ایسا قومی خدمت کا سلسلہ شروع کیا جو لوگوں کو حیران کر گیا اور اب تک کیے جا رہا ہے۔ میں نے خود صرف ایک ٹیلی فون پر مریض کو اسپتال بھجوایا فی الفور اس ادارے کی گاڑی اور کارکن آ گئے دوسری منزل سے مریض کو بحفاظت اور باآرام نیچے اتارا۔ گاڑی میں ڈالا اور گھر والوں سے پہلے ہی اسپتال پہنچ گئے مریض کو ڈاکٹر کے حوالے کر کے وہاں سے اپنے دفتر رخصت ہو گئے کوئی معاوضہ نہیں تھا۔
یہ سلسلہ شد و مد سے جاری ہے اسے شروع کرنے والا اب اقتدار میں نہیں لیکن وہ ایسا انتظام کر گیا کہ یہ ادارہ حسب معمول کام کر رہا ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے والے چوہدری پرویز کو دعائیں دے رہے ہیں چوہدری صاحب نے ایک اور کارنامہ بھی سر انجام دیا یہ تھی رات کی ہائی وے پولیس سروس۔ سڑکوں پر گھومنے والی پولیس کی گاڑیوں نے سڑکوں کی رات کو پر امن بنا دیا بلکہ گاڑی خراب ہو جانے میں مدد بھی دی جا رہی ہے۔ یہ ہائی وے سروس بھی ریسکیو کی طرح عوام کے لیے ایک نعمت ہے۔
اصل میں بات یہ ہے کہ چوہدری صاحبان کا عوام سے براہ راست رابطہ ہے اور مدتوں سے ہے یہ جانتے ہیں کہ عوام کی اصل ضرورت کیا ہے اور وہ کیا چاہتے ہیں۔ ان کے دور وزارت میں جب بھی کسی کو ان سے واسطہ پڑا تو ان کی تعریف کرتا ہوا نظر آیا اس لیے کہ وہ سرکاری مال وہاں خرچ کرتے رہے ہیں جہاں عوام کو کچھ آرام اور سہولت محسوس ہو۔ ان کا فلسفہ یوں معلوم ہوتا ہے کہ اقتدار تو رہے نہ رہے لیکن ہمیں ان لوگوں کے پاس تو پھر بھی جانا ہے اور بار بار جانا ہے اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ لاہور میں ان کا ڈیرا اقتدار سے محرومی میں بھی آباد رہا اور اتنا آباد کہ باہر ٹریفک جام بھی ہوتی رہی۔ ایک مدت تک میرا یہ راستہ رہا اور یہاں سے بڑی احتیاط کے ساتھ گزرنا پڑتا تھا۔
چوہدری صاحب کی سیاست شہید چوہدری ظہور الٰہی سے شروع ہوئی یعنی دوسری نسل سیاست میں ہے یہ سیاست کئی نسلوں سے نہیں چلی آ رہی تھی بلکہ صرف دوسری نسل اب سیاست میں ہے۔ جب تک چوہدری صاحب سلامت رہے ہم نے ان کے ہاں شجاعت پرویز کو کبھی نہیں دیکھا ان نوجوانوں کو سیاست میں آنے کی شاید اجازت نہیں تھی۔ اس گھر کی سیاسی سرگرمیاں بطور رپورٹر سب دیکھیں مگر ان نوجوانوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے چوہدری صاحب کی شہادت کے بعد ان کی سیاست کو پوری طرح سنبھال لیا اور سیاسی رابطوں کو مزید استوار کیا پھیلایا اور سیاست کی دنیا میں اپنا مقام بنا لیا۔ حکمرانی بھی کی اور اس سے زیادہ سیاست بھی کی۔
حکمرانی کو سیاست کے لیے استعمال کیا جو ان کا حق تھا لیکن اس طرح کہ حکومت سے محرومی کے بعد بھی ان کی حیثیت برقرار رہی۔ درست کہ آج کی وقتی سیاست ہے جس کی عمر مجھے زیادہ دکھائی نہیں دیتی چوہدریوں کی سیاست زندہ اور باقی رہے گی کیونکہ یہ عارضی اور وقتی نہیں ایک ورثہ ہے جسے سیاسی حکمت سے ہی باقی رکھا جا سکتا ہے اور یہ راز ان کو بخوبی معلوم ہے اور اسے اپنوں نے اپنی سیاسی دولت سمجھ کر اپنے خزانے میں محفوظ کر لیا ہے۔ یہ دھرنے آتے جاتے رہیں گے مگر چوہدریوں کی دولت محفوظ رہے گی۔