سی آئی ڈی کو شعبہ انسداد دہشت گردی کا درجہ دینے پر غور

کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کےدوران 19ہزار845 ملزمان کوگرفتارکیا گیا، ڈاکٹر جمیل احمد


Staff Reporter January 21, 2015
سندھ پولیس نے ہر ضلع میں انسانی حقوق کے سیل قائم کررہی ہے ابتدائی طور پر ہیلپ لائن 1213 سکھر ریجن میں کام کررہی ہے، ڈاکٹر جمیل احمد فوٹو: فائل

BAHAWALNAGAR: انٹیلی جنس کی بنیاد پر پولیسنگ اور استعدادی صلاحیتوں کے فروغ پر مشتمل اقدامات کے عمل میں سی آئی ڈی اور اسپیشل برانچ کو ازسرنو منظم کرنا سرفہرست ہے۔

سی آئی ڈی کو بھی شعبہ انسداد دہشت گردی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ) کا درجہ دینے پر غور کیا جارہا ہے، یہ بات ڈی آئی جی ٹریننگ برانچ سندھ پولیس ڈاکٹر جمیل احمد نے سندھ سیکرٹریٹ بلڈنگ میں امن و امان کی صورتحال اور صوبائی ترقیاتی منصوبے پر 44 ویں پاک بحریہ اور 12ویں کاریسپونڈنگ اسٹاف کورس کے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی، کورس کے شرکا کراچی کے مطالعاتی دور پر آئے ہیں۔

ڈاکٹر جمیل احمد نے شرکا کو بتایا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے483دنوں میں19 ہزار845 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جس میں ایک ہزار377 ٹارگٹ کلرز، 455دہشت گرداور451 بھتہ خور شامل ہیں، آپریشن سے قبل قتل کے3ہزار760 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ایسے واقعات کی تعداد 2 ہزار411 رہی اور اس لحاظ سے قتل کے واقعات میں ایک ہزار 349 کی تعداد تک کمی آئی۔

انھوں نے صوبے میں کاروکاری کی روک تھام پر مشتمل پولیس اقدامات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس اور یو این ڈی پی کے اشتراک کے تحت قائم اینٹی کاروکاری سیل ایسے مقدمات کا نہ صرف فالو اپ لیتے ہیں بلکہ مشترکہ طور پر ہر ممکن قانونی کارروائی بھی یقینی بنارہے ہیں، سندھ پولیس نے ہر ضلع میں انسانی حقوق کے سیل قائم کررہی ہے ابتدائی طور پر ہیلپ لائن 1213 سکھر ریجن میں کام کررہی ہے۔

 

مقبول خبریں