معروف شاعر ناصر کاظمی کو بچھڑے 43 برس بیت گئے

شوبز رپورٹر / نامہ نگار  پير 2 مارچ 2015
’’دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا، میں کپڑے بدل کر جاؤں کہاں ‘‘ اور دیگر غزلیں مشہور ہوئیں۔ فوٹو: فائل

’’دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا، میں کپڑے بدل کر جاؤں کہاں ‘‘ اور دیگر غزلیں مشہور ہوئیں۔ فوٹو: فائل

لاہور / کراچی / موترہ: معروف شاعر ناصر کاظمی کی آج 43ویں برسی منائی جارہی ہے۔ 

ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925ء کو ہریانہ کے ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے اور 1954ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’ برگ نے ‘‘ شائع ہوا جس نے شائع ہوتے ہی انھیں اردو غزل کے صف اول کے شعرا میں لاکھڑا کیا۔ ناصر کاظمی غزل کو زندگی بنا کر اسی کی دھن میں دن رات مست رہے۔ ناصر نے غزل کی تجدید کی اور اپنی جیتی جاگتی شاعری سے غزل کا وقار بحال کیا اور میڈیم نور جہاں کی آواز میں گائی ہوئی غزل ’’دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا ‘‘ منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسی طرح خلیل حیدر کو بھی ناصر کی غزل ’’میں کپڑے بدل کر جاؤں کہاں ‘‘ گا کر پہچان ملی۔

’’دنیا نے مجھ کو یوں ہی غزل گر سمجھ لیا، میں تو کسی کے حسن کو کم کر کے لکھتا ہوں‘‘ ، ’’کبھی دیکھ دھوپ میں کھڑے تنہا شجر کو، ایسے جلتے ہیں وفاؤں کو نبھانے والے ‘‘ اور اس طرح کے کئی لازوال شعر ان کی تخلیق ہیں۔ ناصر کاظمی نے میر تقی میر کی پیروی کرتے ہوئے غموں کو شعروں میں سمویا اور ان کا اظہار غم پورے عہد کا عکاس بن گیا۔ ناصر کاظمی 2 مارچ 1972ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔