پاکستان بوسنیا کا دفاع تجارت میں تعاون بڑھانے پر اتفاق 2سمجھووں پر دستخط

یورپ کیساتھ ہمارے آزادانہ تجارت کے معاہدے سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتاہے، تعلقات شراکت داری میں بدلنے ہیں،صدربوسنیا


News Agencies/Numainda Express October 10, 2012
اسلام آباد:صدر زرداری اور بوسنیا کے صدر باقرعزت بیگووچ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

پاکستان اوربوسنیانے دفاع اور تجارت کے شعبے میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کی دو مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

بوسنیا کے صدر باقرعزت بیگووچ نے یہاں ایوان صدرمیں صدرآصف زرداری سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک نے مختلف سطحوں پر دوروں کے تبادلوں کو فروغ دے کر بالخصوص تجارت، توانائی اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعلقات اورتعاون کوتقویت دینے پر اتفاق کیا۔مشترکہ پریس کانفرنس میںصدر زرداری نے کہاہم نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات سمیت عالمی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر بین الاقوامی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے خیرسگالی کے جذبات موجزن ہیں تاہم ان جذبات کوٹھوس تعاون میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ہم توقع کرتے ہیںکہ دونوںممالک کے درمیان ترجیحی تجارت کے معاہدے کیلیے جاری بات چیت جلد حتمی شکل اختیار کرے گی۔صدر نے بوسنیا ہرزگویناکی یکجہتی اورعلاقائی سالمیت کے اپنے عزم کابھی اعادہ کیا۔بوسنیاکے صدرنے کہاپاکستان اوربوسنیا کے درمیان تاریخی روابط استوارہیں۔

انھوںنے سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کے 1994 میں بوسنیاکے دورہ کا خاص طورپر حوالہ دیا جب ان کے والد عالیجاہ عزت بیگووچ صدر تھے۔ انھوں نے کہادوطرفہ تعلقات کو ایسی شراکت داری میں بدلناہے جس سے باہمی مفاد میں مختلف شعبہ جات میں تعاون کی نئی راہیں استوار ہوں۔ بوسنیا یورپی منڈی کے لئے دروازے اور کروڑوں افراد کی منڈی تک رسائی کیلئے ایک گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔ بوسنیا میں پاکستانی کاروباری افراد کیلئے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ دونوں ممالک دفاعی شعبے میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔

بوسنیا پاکستان کو توانائی کے شعبے میں مدد فراہم کرسکتا ہے، اس کے علاوہ سٹیل، ہائی ٹیکنالوجی، تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں مواقع فراہم کرتاہے جبکہ پاکستان ٹیکسٹائل، کاٹن، زرعی اجناس اور دیگر مصنوعات بوسنیا میں لاسکتا ہے۔ طلباء کے تبادلے اور تعلیمی ایکسچینج پروگرام کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سرخرو ہوگا۔ قبل ازیں ایوان صدر میں دفاعی تعاون کیلئے مفاہمتی یادداشت پر وزیردفاع نوید قمر اور بوسنیا کے ہم منصب محمد ابراہیمووچ نے دستخط کئے۔

تجارت کے شعبہ میں دوطرفہ تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کے صدر فضل قادر شیرانی اور بوسنیا کے ہیڈ آف فارن ٹریڈ ایجنسی نے دستخط کیے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے صدور بھی موجود تھے۔ قبل ازیں ایوان صدر میں بوسنیا کے صدر کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب ہوئی، پاک فوج کے دستے نے انہیں سلامی دی، وزیراعظم پرویز اشرف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بوسنیا کے صدر نے شکرپڑیاں کا دورہ کیا اور وہاں پر یادگاری پودا لگایا انہوں نے شاہ فیصل مسجد کا بھی دورہ کیا اور نماز مغرب ادا کی۔

علاوہ ازیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر باقر عزت بیگووچ نے کہا کہ بوسنیا اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، بالخصوص تجارت، معاشی اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔ بوسنیا کیلئے پاکستان کی خدمات کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ خطے میں پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔ بوسنیا نے یورپ اور کینیڈا کیساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کررکھا ہے اور ہم نے اس معاہدے سے پاکستان کو بھی فائدہ اٹھانے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کی۔

دریں اثناء ایوان صدر میں جاپانی کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے غیرملکی سرمایہ کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور استفادہ کریں، پاکستان جاپانی سرمایہ کاروں کیلئے خصوصی پیکج متعارف کر سکتا ہے، خطہ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنجوں کا سامنا ہے، معاشی تحفظ دہشت گردی سے نمٹنے کا موثر ہتھیار ہے، خطے میں امن کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان بھارت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

انہوں نے جاپانی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ سرمایہ کاری کیلئے روٹ میپ تیار کریں، حکومت پاکستان اس روڈ میپ کی پیروی کرے گی۔ انہوں نے کہا دہشت گردی اور قدرتی آفات کے چیلنجوں کے باوجود معیشت نے بہت قوت کا مظاہرہ کیا ہے اور معیشت بتدریج بحال ہو رہی ہے۔ حکومت توانائی کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے، امید ہے کہ اس پر قابو پا لیا جائے گا۔ پاکستان توانائی کے چیلنج سے نبردآزما ہونے کیلئے جاپان اور جاپانی ٹیکنالوجیز کی معاونت کا خواہاں ہے۔

مقبول خبریں