نائیجریا میں پولیو کا خاتمہ پاکستان کے لیے سبق

عالمی پولیو انسداد مہم کے بعد جو 1988ء میں شروع ہوئی عالمی سطح پر پولیو کے کیسز میں 99 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے


Editorial July 26, 2015
نائیجریا سے پولیو وائرس کا خاتمہ پاکستان کے لیے ایک سبق ہے کہ دہشت گردی سے بدحال ایک افریقی ملک اس وائرس کا خاتمہ کر سکتا ہے تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔ فوٹو: فائل

نائیجریا میں پولیو کا آخری کیس ظاہر ہوئے پورے ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ نائیجریا اب پولیو فری ملک بن گیا ہے حالانکہ یہ افریقی ملک دہشت گردی کے مسائل کا شکار ہے اور یہاں ''بوکو حرام'' نامی تنظیم نے لڑکیوں کے تعلیمی اداروں پر دھاوے بول کر انھیں بھاری تعداد میں اغوا کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جب کہ وہاں بھی پولیو ورکرز پر حملوں کے واقعات ہوتے رہے کیونکہ انتہاپسندوں کا مؤقف تھا کہ پولیو کی ویکسین میں مسلمانوں کو بانجھ بنانے کی دوا شامل ہے۔

نائیجریا سے پولیو وائرس کا خاتمہ اس اعتبار سے ایک بڑی خبر ہے کیونکہ مغربی افریقہ کے اس ملک میں صرف دو عشرے قبل ہر سال پولیو کے ایک ہزار سے زیادہ کیس سامنے آتے تھے جو دنیا بھر میں پولیو کیسز کی سب سے بڑی تعداد تھی لیکن انسداد پولیو ورکرز کی انتہائی پرعزم مہم کے نتیجے میں یہ ملک پولیو سے پاک ہو گیا اور یہاں شمال کے مسلمان آبادی والے علاقے سے 24 جولائی 2014ء کو پولیو وائرس کا آخری کیس سامنے آیا تھا۔

دوسری طرف پاکستان اور افغانستان کو ابھی تک پولیو فری ملک قرار نہیں دیا جا سکا۔ پاکستان میں بھی پولیو ورکرز پر حملے ہوئے جن میں کئی بے گناہ جانیں ضایع ہوئیں جس کی بناء پر کئی جگہوں پر یہ مہم معطل کرنا پڑی اور پھر پولیو ورکرز کو مسلح پولیس کی حفاظت بھی فراہم کی گئی جس سے کسی حد تک مہم کی کامیابی میں اضافہ ہوا۔ ادھر افغانستان کی طرف سے عالمی ادارہ صحت کو یہ شکایت کی جاتی رہی کہ ان کے ملک میں پاکستان سے پولیو زدہ مریض سرحد عبور کر کے آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان میں انسداد پولیو مہم کامیاب نہیں ہو رہی۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ پاکستان میں زیادہ تر پولیو افغان مہاجرین سے پھیلے ہیں۔ نائیجریا میں پولیو وائرس سے نجات کا بھرپور جشن منانے کی تیاریاں ہیں۔

اس وقت ملک میں پولیو کا کوئی نیا کیس نہیں ہے لہٰذا عالمی ادارۂ صحت کی طرف سے نائیجریا کے لیے جلد ہی ''پولیو فری'' ملک کا سرٹیفکیٹ جاری ہو جائے گا۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے پولیو یونٹ کے انچارج اولیور روزن باوئر نے کہا ہے کہ نائیجریا براعظم افریقہ کا آخری ملک تھا جو پولیو کی فہرست میں تھا جب کہ پاکستان میں اس سال کے دوران پولیو کے 28 کیس جب کہ افغانستان میں صرف پانچ نئے کیس سامنے آئے۔

عالمی پولیو انسداد مہم کے بعد جو 1988ء میں شروع ہوئی عالمی سطح پر پولیو کے کیسز میں 99 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے جب کہ قبل ازیں دنیا بھر میں روزانہ ایک ہزار سے زائد بچے پولیو وائرس کا شکار ہو جاتے تھے۔ مذکورہ اعداد و شمار سے ایسے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت اس اعتبار سے ہمارا وطن عزیز ہی سب سے نچلی سطح پر ہے لہٰذا ہمیں اپنی حالت بہتر بنانے کے لیے زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے کیونکہ پولیو کی وجہ سے پاکستان پر پہلے سے جو سفری پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں ان میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

اگرچہ انسداد پولیو کے لیے ہمیں عالمی اداروں کی امداد و تعاون حاصل ہے لیکن ایسے لگتا ہے کہ ہم خود اس حوالے سے اپنی روایتی نااہلی اور لاپرواہی کا شکار ہیں ۔

جس کا اندازہ آپ کو ملک کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں داخل ہو کر ہو جاتا ہے جہاں مریضوں کے جم غفیر نظر آتے ہیں وارڈوں میں ان کے لیے بیڈز نہیں وہ برامدوں میں پڑے کراہ رہے ہوتے ہیں جب کہ معالجوں کی شکل نظر نہیں آتی کیونکہ مسیحا کہلوانے والے یہ لوگ مریضوں کو تڑپتا چھوڑ کر اپنے مطالبات کے لیے ہڑتال پر بھی چلے جاتے ہیں جب کہ حکمرانوں کا طرزعمل یہ ہے کہ وہ صرف بیانات جاری کر کے فارغ ہو جاتے ہیں۔ نائیجریا سے پولیو وائرس کا خاتمہ پاکستان کے لیے ایک سبق ہے کہ دہشت گردی سے بدحال ایک افریقی ملک اس وائرس کا خاتمہ کر سکتا ہے تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔

مقبول خبریں