کراچی میں تودہ گرنے کا سانحہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 15 اکتوبر 2015
بے حسی کا عالم یہ ہے کہ تعمیرات میں ملوث عناصر نے المیہ کا شکار بننے والوں کی پیشگی حفاظت کا بھی بندوبست نہیں کیا، فوٹو:فائل

بے حسی کا عالم یہ ہے کہ تعمیرات میں ملوث عناصر نے المیہ کا شکار بننے والوں کی پیشگی حفاظت کا بھی بندوبست نہیں کیا، فوٹو:فائل

کراچی کے علاقہ گلستان جوہر بلاک ون میں پیر اور منگل کی درمیانی شب خالی پلاٹ پر قائم جھگیوں پر پہاڑی تودہ گرا جس کے نتیجہ میں خواتین و بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوگئے ۔ یہ وہ بے منزل و بے مراد مزدور تھے جو جان سے گزر گئے اور ان کے معصوم خواب بھی پہاڑی تودے نے مسل کر رکھ دیے۔

اس دردناک سانحہ میں اگرچہ ریسکیو آپریشن صبح تک جاری رہا، تاہم امدادی ٹیمیں دشوار پہاڑی ڈھلوان پر واقع علاقہ میں مرنے والوں کو نہ بچا سکیں کیونکہ شدید تاریکی اور ضروری آلات و بھاری مشینری موجود نہ ہونے کی وجہ سے پتھروں کو کاٹ کر لاشیں نکالی گئیں، مرنے والوں میں3 خاندانوں کے افراد شامل ہیں جن کا تعلق بہاولپور اور خان پور سے تھا، جو تلاش روزگار میں اس عظیم شہر کی محنت کش برادری کا حصہ تھے مگر جس سانحہ میں ان غریب مزدوروں کو موت نصیب ہوئی وہ قدرتی آفات نہیں بلکہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بدنام زمانہ چائنہ کٹنگ اس کا نتیجہ ہے۔

بے حسی کا عالم یہ ہے کہ تعمیرات میں ملوث عناصر نے المیہ کا شکار بننے والوں کی پیشگی حفاظت کا بھی بندوبست نہیں کیا، اور نہ ہی اتنی زحمت کی کہ ان غریب جھگی نشینوں کو عارضی طور پر کہیں اور منتقل کر دیتے جس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ جہاں طاقتور مافیائیں کراچی میں قانون شکنی کی مرتکب ہوتی ہیں وہاں ان کے ناجائز تعمیراتی گٹھ جوڑ کو بھی مسمار کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے چائنہ کٹنگ کی اصطلاح ان رفاعی و فلاحی پلاٹوں پر ناجائز قبضہ اور غیر قانونی تعمیرات کے لیے استعمال ہوتی ہے جس نے شہر قائد کو پلاٹوں کا نیلام گھر بنا لیا تھا اور مفاد پرستوں نے اربوں کمائے ۔عجیب المیہ ہے کہ چائنہ کٹنگ کی ملک گیر بازگشت ڈپٹی چیئرمین نیب ایڈمرل(ر) سعید احمد سرگانہ کے بیان میں بھی سنائی دی جن کا کہنا ہے کہ سندھ میں چائنہ کٹنگ کے ذریعے 22 ہزار ایکڑ زمین غیر قانونی طور پر لیز کی گئی ہے۔

جس کی مالیت اڑھائی کھرب روپے ہے۔ نیب کے ایک خط پر سندھ حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے 12 ہزار ایکڑ زمین کی لیز ختم کر دی جب کہ باقی پر کام جاری ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان لیز کردہ زمینوں اور پلاٹوں کی غیر قانونی لیز فوری طور پر قانونی طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے منسوخ کی جائے۔ عروس البلاد کراچی کو آج کل کنکریٹ کا جنگل کہا جاتا ہے جہاں گزشتہ چند عشروں میں غیر قانونی تعمیرات اور لینڈ مافیا کی طرف سے سرکاری اراضی یا نجی پلاٹوں پر قبضے کی وارداتوں نے سیکڑوں گروہوں کی بادشاہتیں قائم کردی ہیں۔

دو المیے مظفر گڑھ اور ملتان میں بھی پیش آئے جس میں ایک لڑکی اور ایک لڑکے نے انصاف نہ ملنے پر خود سوزی کی۔ مظفر گڑھ میں 25 سالہ سونیا کو پولیس اہلکاروں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جب کہ ملتان کا نوجوان پٹواری کے ظلم وستم سے زندگی کی بازی ہار گیا، دونوں اموات ہمارے نظام انصاف پر ایک سوالیہ نشان ہیں ۔

ادھر گلستان جوہر کراچی کے جس زیریں حصے میں پلاٹ تھا اس کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ ایک سابق پولیس افسر کی ملکیت ہے جو چائنا کٹنگ میں ملوث تھا، ماہرین کا کہنا ہے کہ 90 ڈگری پر پہاڑ کی کٹنگ حادثے کا سبب بن سکتی ہے، اس قسم کے پہاڑوں کی کٹنگ 45 ڈگری پر کرکے زمینی سطح پر کنکریٹ کی دیوار بھی بنائی جاتی ہے ۔ اس لیے تحقیقات اس سمت میں ہونی چاہیے کہ اس پہاڑی علاقے میں لگژری محلات اور بنگلوز کی تعمیر کی اجازت کس تعمیراتی ضابطہ کے تحت ہوئی یا سب کچھ قبضہ مافیا کا کیا دھرا ہے، ابھی اس امر کی بھی تحقیق باقی ہے کہ پلاٹ چائنہ کٹنگ کے تھے یا ریگولر پلاٹ ہیں۔

ایک اور سوال بھی ہے کہ تودہ از خود رات کو گرا تھا یا رات گئے اسے چوری چھپے کاٹنے کا کام جاری تھا، ایس ایس پی ایسٹ جاوید جسکانی نے کہا ہے کہ پہاڑی تودہ گرنے میں اب تک تخریب کاری کا پہلو سامنے نہیں آیا ہے لیکن تحقیقات جاری ہے کہ پلاٹ کا اصل مالک کون ہے اور یہ پلاٹ چائنہ کٹنگ کا حصہ ہے یا نہیں، اس کا بھی جلد پتا چلا لیا جائے گا۔

اس یقین دہانی کو ملزموں کی گرفتاری کی صورت سامنے آنا چاہیے نیز حکومت محنت کشوں کے لواحقین کو فوری مالی امداد اور انصاف مہیا کرے ان خاک نشینوں کا خون رزق خاک نہیں ہونا چاہیے جن کی روحیں اس سوال کا جواب مانگتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ایک پلاٹ سیاسی رہنما کے نام ہے جب کہ دو کی تحقیقات جاری ہے۔سندھ حکومت کو تعمیراتی لاقانونیت کا بھی فوری سدباب کرنا چاہیے۔کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جسے جلد اپنی رپورٹ مکمل کر کے حکام کو پیش کرنی چاہیے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں پہاڑی تودہ گرنے سے 13 افراد کی اموات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ، انھوں نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کے فوری علاج معالجے اور مرحومین کے اہل خانہ کو ہر ممکن امداد کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعظم خود سوزی کے اندوہناک واقعات کا بھی نوٹس لیں اورذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔