مناسک ِ حج اور خواتین

مزدلفہ میں جب صبح خوب روشن ہوجائے تو رمی جمرات کے لیے منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں۔


Dr Salees Sultana Chughtai October 25, 2012
قربانی کے بعد خواتین اپنے بالوں کی لٹ یا چوٹی کے سرے سے ایک انگل بال کاٹ کر احرام سے فارغ ہوں گی۔ فوٹو : فائل

LAHORE: حج ایک مکمل عبادت ہے۔ ایام حج متعین ہیں۔ ذی الحج کی آٹھویں تاریخ سے بارہ ذی الحج یا تیرہ ذی الحج کی عصر تک یہ ایام ''ایام معدودات'' کہے جاتے ہیں۔

خواتین آٹھ ذی الحج سے پہلے اصل عبادت کے لیے تیار ہوجائیں۔ فجر سے پہلے نہا دھوکر صاف لباس پہن کر حرم میں جاکر نماز ادا کریں۔ طلوع آفتاب کے بعد منیٰ کی وادی میں آٹھ ذی الحجہ کی نماز ظہر تک پہنچنا ہے اور نماز اپنے خیمے میں ادا کرنی ہے۔

اسی وادی میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور نو ذی الحجہ کی فجر کی نماز ادا کرنی ہے۔ 9 ذی الحجہ کو سورج کے طلوع ہونے کے بعد عرفات کے لیے روانہ ہوں۔ حج دراصل عرفات ہی کا نام ہے اور عرفات اس پہاڑ کا نام ہے جس کے ارد گرد حاجی نو ذی الحجہ کو غروب آفتاب تک ٹھہرتے ہیں۔

عرفات میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیں: (ترجمہ) ''اے اﷲ! میں تیری طرف متوجہ ہوں، تجھی کو مضبوطی سے پکڑ کر تجھ پر بھروسا کیا۔ اے اﷲ! مجھے ان لوگوں میں سے بنادے جن پر آج تیرے فرشتے فخر کرتے ہیں، یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔''

بہتر تو یہ ہے کہ مسجد نمرہ میں نماز ادا کریں اور خواتین اپنے خیمے میں ظہر اور عصر کی الگ الگ اپنے وقت پر نماز ادا کریں۔ ناپاک خواتین نہ نماز پڑھیں اور نہ قرآن کو ہاتھ لگائیں، صرف زبانی دعائیں پڑھیں۔ آپ سب خواتین ثواب میں برابر کی شریک ہیں۔

وقوف عرفات حج کا رکن اعظم ہے۔ یہاں آپ کو اﷲ سے گڑگڑا کر دعائیں کرنی ہیں۔
جو کچھ مانگنا ہے، اﷲ سے مانگ لیجیے۔ وہ رحیم وکریم سب دینے کے لیے تیار ہے۔ عرفات میں عصر سے مغرب تک گڑگڑا کر دعائیں مانگیں کہ یہ مقام، یہ وقت اور یہ لمحات بیش قیمت ہیں۔ غروب آفتاب کے وقت آپ کو مزدلفہ روانہ ہونا ہے۔ مزدلفہ جاتے ہوئے سواری میں یہ دعا مانگیں: (ترجمہ) ''اے میرے پروردگار! میں حاضر ہوں۔ تیرے عذاب سے خوف زدہ ہوں۔ تیرے غضب سے ڈرتا/ڈرتی ہوں۔ میرے حج اور قربانی کو قبول فرما۔ اے اﷲ! مجھے ہر قسم کی بھلائیاں عطا فرما، کیوں کہ بھلائیاں تیرے سوا کوئی عطا نہیں کرسکتا۔ درود اور سلام ہو نبیؐ پر اور مجھے برائیوں سے دور رکھ۔''

مزدلفہ میں عشا کا وقت ہونے پر مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی پڑھیں۔ دونوں نمازوں کے فرضوں کے درمیان سنتیں اور نوافل ادا نہیں کیے جائیں گے، بلکہ عشا کے فرض پڑھنے کے بعد سنتیں، وتر اور نوافل ادا کیے جائیں گے۔ مزدلفہ کی راتیں افضل ہیں۔ مزدلفہ سے آپ کو ستر کنکریاں چننی ہیں جو تینوں شیطانوں کو مارنی ہیں۔ مزدلفہ کی رات بہت افضل ہے۔ جو گناہ عرفات میں بخشے جانے سے رہ گئے، اﷲ تعالیٰ مزدلفہ کی رات عبادت و ذکر و اذکار اور استغفار سے انھیں بھی بخش دیتا ہے۔

مزدلفہ میں جب صبح خوب روشن ہوجائے تو رمی جمرات کے لیے منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں۔ راستے میں وادی محسر سے گزرتے ہوئے تیز تیز چلیں اور اﷲ تعالیٰ کی پناہ مانگیں، ساتھ ہی توبہ اور استغفار کریں، کیوں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں اصحاب فیل (ابرہہ کی فوج ) پر اﷲ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تھا۔ منیٰ پہنچ کر آپ کو دس ذی الحجہ کو درج ذیل اہم کام انجام دینے ہیں:سب سے بڑے شیطان کو کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، حلق یا قصر، طواف زیارت۔

دس ذوالحجہ کو منیٰ جاتے ہی سب سے پہلے بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں۔ خواتین مغرب کے بعد جائیں۔ اس وقت بھیڑ کم ہوتی ہے۔ بوڑھے اور کم زور لوگ اپنے وکیل بھی مقرر کرسکتے ہیں۔

قربانی کریں جس کے بعد خواتین اپنے بالوں کی لٹ یا چوٹی کے سرے سے ایک انگل بال کاٹ کر احرام سے فارغ ہوں گی۔ مرد حلق یا قصر کرائیں گے۔ اس بات کا خیال رہے کہ حاجیوں کے لیے منیٰ ہی میں بال کاٹنا حلق یا قصر کرانا سنت ہے۔ فقہ حنفی میں دس ذی الحجہ کے لیے رمی جمرات، قربانی اور حلق یا قصر کرانا واجب ہے۔ اس میں تاخیر جائز نہیں ہے۔ ان کاموں سے فارغ ہوکر طواف زیارت کے لیے مکے روانہ ہوں۔ ناپاک خواتین اس وقت تک طواف زیارت نہ کریں جب تک پاک نہ جائیں۔ یوں تو طواف زیارت 10سے 12ذوالحجہ کے درمیان کیا جاتا ہے، مگر ناپاک خواتین کے لیے پاک ہونے کے بعد ہی ضروری ہوگا اور اس کے لیے کوئی گناہ بھی نہیں۔

وطن واپسی سے قبل ان کے لیے طواف زیارت ضروری ہے۔ کوئی دوسرا ان کی جگہ یہ طواف نہیں کرسکتا، کیوں کہ یہ بھی وقوف عرفات کی طرح حج کا اہم ترین رکن ہے۔ زوجین اس وقت تک ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوتے جب تک طواف زیارت کی ادائیگی نہ ہو۔ تاخیر کے لیے جرمانہ ایک دم یعنی بکری، بھیڑ یا دنبہ بھی دینا ہوگا اور طواف زیارت بھی کرنا ہوگا، خواہ کئی سال گزر جائیں۔ یہ فقہی مسائل ہیں، ان میں ردوبدل گناہ ہے۔ گیارہ بارہ ذی الحجہ کو زوال کے بعد تینوں شیطانوں کو سات سات کنکریاں ماری جائیں گی۔ اگر کسی نے دس ذی الحجہ کو کنکریاں نہیں ماریں یا دوسرے اور تیسرے تینوں شیطانوں کو کنکریاں نہ ماریں تو ہر صور ت میں دم واجب ہوگا۔ 12ذی الحجہ کو مغرب سے پہلے مکہ پہنچ کر حرم میں نماز ادا کریں۔ اگر آپ کی وطن روانگی حج کے فوراً بعد ہے تو طواف وداع کریں ۔ اگر آپ پاک نہ ہوں تو پھر یہ طواف واجب نہیں۔ اگر بغیر طواف وداع کے وطن آجائیں تو جائز ہے۔ لیجیے آپ گناہوں سے پاک صاف ہوگئیں اور آپ کا حج مکمل ہوگیا۔

مقبول خبریں