سی این جی سستی ہو گئی پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے کم نہ ہو سکے

90فیصد پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی پر منتقل ہوچکی،قیمت میں کمی کے ثمرات عوام تک نہ پہنچ سکے۔


Staff Reporter October 30, 2012
محکمہ ٹرانسپورٹ کے قوانین میں سی این جی کی قیمتوں کے حوالے سے کرایوں میں ردوبدل کا میکنزم موجود نہیں،کرایے کا تعین ڈیزل کی قیمت کے تحت کیا گیا ہے،ذرائع ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کی ہدایت پر اوگرا کی جانب سے سی این جی کی قیمتوں میں واضح کمی کے باوجود صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اب تک پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کا اعلان نہیں کیا۔

عید الاضحی کے موقع پر ٹرانسپورٹ مافیا کو عوام سے لوٹ مار کرنے کا کھلا موقع دیا گیا،5سال میں90فیصد پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی پر منتقل ہوچکی ہے تاہم ابھی تک صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے سی این جی کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرایوں میں کمی وبیشی کا میکنزم نہیں بنایا، عید پر رکشا وٹیکسی مالکان نے بھی دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹا اور سی این جی کی قیمت کمی کے کوئی ثمرات غریب عوام تک نہیں پہنچ سکے ہیں، تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے اوگرا نے سی این جی کی قیمتوں میں 30.38روپے فی کلوکمی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

تاہم صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے عید الاضحی کی چھٹیوں کا بہانہ بناتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کیلیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے قوانین میں سی این جی کی قیمتوں کے حوالے سے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ردوبدل کا کوئی میکنزم موجود نہیں، اس وقت صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں کی قیمتوں کا تعین ڈیزل کی قیمت کے تحت کیا ہوا ہے، واضح رہے کہ کراچی میں تقریباً16ہزار پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی سسٹم پر منتقل ہوچکی ہیں۔

شہریوں نے صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی غفلت اور بے حسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ محکمہ نے5سال میں کبھی بھی عوامی مفادات کا خیال نہیں رکھا اور ہمیشہ ٹرانسپورٹ مافیا کے مفادات کا تحفظ کیا، شہریوں کا کہنا تھا کہ سی این جی کی قیمتوں میں 30روپے سے زائد فی کلو کمی ہوئی ہے تاہم ابھی تک پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی نہیں ہوئی اور نہ ہی رکشا وٹیکسی کے کرایوں میں کمی کی گئی ہے،کئی سالوں سے رکشا و ٹیکسی مالکان بغیر میٹر کے گاڑیاں چلارہے ہیں تاہم متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں،سماجی تنظیموں کے رہنمائوں اور دیگر ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد نے کہا ہے کہ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کو فوری طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا چاہیے اور سی این جی کے استعمال کے حوالے سے کرایوں میں ردوبدل کے لیے ایک جامع میکنزم تیار کرنا چاہیے ۔

پبلک ٹرانسپورٹ کی خستہ حالی پر بھی نظر ثانی کرنا چاہیے جنھیں ٹریفک پولیس ہر6 ماہ بعد لاکھوں روپے رشوت کے عوض فٹنس سرٹیفکیٹ دیکرعوام کی جانوں سے کھیلنے کا کھلا لائسنس دیتی ہے، انھوں نے کہا کہ کراچی میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ اپنی آپریشنل لائف پوری کرچکی ہیں اور انتہائی خستہ حالت میں چل رہی ہیں جبکہ بیشتر گاڑیاں 50سال پرانی ہیں تاہم ابھی تک عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ان سے منافع حاصل کیا جارہا ہے، علاوہ ازیں رکشا وٹیکسی میں میٹر کی تنصیب اور اس پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کرانا چاہیے، پبلک ٹرانسپورٹرز نے کہا ہے کہ سی اینجی و ڈیزل کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کرایوں میں اضافہ نہ ہونے کے برابر کیا گیا جس کے باعث ان کا کاروبار تباہی کے دہانے پر ہے۔

 

مقبول خبریں