پرفارمنس خراب مگر بورڈ مہربان کوچ کو 3 ماہ کی اضافی لائف لائن مل گئی

جون میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جائیں گے، پی سی بی نے اضافہ خود وقار یونس کی درخواست پر کیا۔


Sports Reporter/Sports Desk January 07, 2016
جون میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جائیں گے، پی سی بی نے اضافہ خود وقار یونس کی درخواست پر کیا۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

وقار یونس کی کوچنگ کو تین ماہ کی اضافی لائف لائن مل گئی، ان کے دور میں ون ڈے کے بعد اب ٹی ٹوئنٹی میں بھی ٹیم کی پرفارمنس روبہ زوال ہے، وہ جون میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے محدود اوورز کے فارمیٹس میں مایوس کن نتائج دینے کے باوجود کوچ وقار یونس کے کنٹریکٹ میں مزید تین ماہ کا اضافہ کردیا، اب وہ جولائی میں شیڈول انگلینڈ کے ٹور پر ٹیم کے ہمراہ ہوں گے، یہ دورہ ستمبر تک جاری رہے گا۔ وقار یونس کا 2 سالہ کنٹریکٹ رواں برس جون میں ختم ہونا تھا۔ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے غیرملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ فی الحال ہیڈ کوچ اور دیگر کوچنگ اسٹاف میں تبدیلی کی کوئی بھی وجہ نہیں ہے،اس لیے معاہدوںکا جائزہ دورئہ انگلینڈ کے بعد ہی لیں گے۔

یاد رہے کہ وقار یونس اس وقت بھی ٹیم کے کوچ تھے جب 2010 میں انگلینڈ میں فکسنگ اسکینڈل نے پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کردیا تھا،اس بار بھی ٹور کیلیے انھیں خود ان کی فرمائش پر ہی کوچ برقرار رکھا جا رہا ہے۔ شہریار خان نے کہاکہ اگرچہ وقار کا کنٹریکٹ جون میں ختم ہونا ہے لیکن انھوں نے ہم سے کہاکہ وہ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میچز پر مشتمل انگلینڈ کے فل ٹور پر ٹیم کے ہمراہ رہنا چاہتے ہیں، یہ ٹور یوں بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ہم 2010 کے فکسنگ اسکینڈل کے بعد وہاں جا رہے ہیں۔

شہریارخان اس ٹور تک ریٹائرمنٹ نہ لینے کیلیے مصباح الحق کی منت سماجت میں بھی مصروف ہیں، وہ اس پر راضی ہونے کے باوجود آنکھ مچولی کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہریار نے کہاکہ میں نے مصباح سے بات کی اور انھوں نے ابھی ریٹائرنہ ہونے کا عندیہ دے دیا مگر ابھی تک رسمی طور پر راضی نہیں ہوئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مصباح ہی بطور کپتان کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھیں کیونکہ وہ ایک مضبوط قائد اور دباؤ جھیلنا جانتے ہیں، وہ ٹیم میں ڈسپلن برقرار رکھ سکتے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ انگلینڈ کا دورہ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے آسان نہیں ہوگا اور چونکہ عامر بھی ٹیم میں واپس آچکے اس لیے مصباح کی موجودگی ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی عامر کو بتا دیاکہ انھیں اس ٹور میں مشکل وقت کیلیے تیار رہنا چاہیے، اس کے ساتھ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وقت کے ساتھ یہ معاملہ بیٹھ جائے اور لوگوں و میڈیا کی توجہ ٹیم کی کارکردگی پر مرکوز ہوجائے۔ ادھر مصباح الحق نے ٹیسٹ مستقبل کے حوالے سے کہا کہ میں خود بھی مزید کھیلنا چاہتا اور مستقبل میں مقابلوں کے لیے خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کر رہا ہوں، انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شرکت کا ارادہ ہے مگر نیوزی لینڈ کیخلاف کھیلنے کی بات قبل از وقت ہوگی، فی الحال میں پوری توجہ کارکردگی اور محنت پر مرکوز کیے ہوئے ہوں۔

مقبول خبریں