چائلڈ لیبر کا خاتمہ… تصویر کا دوسرا رخ

ایڈیٹوریل  پير 22 فروری 2016
غریب والدین اپنے بچوں کو تعلیم بھی نہیں دلوا سکتے کیونکہ یہ بھی بہت مہنگی ہےفوٹو: ایکسپریس

غریب والدین اپنے بچوں کو تعلیم بھی نہیں دلوا سکتے کیونکہ یہ بھی بہت مہنگی ہےفوٹو: ایکسپریس

پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے حوالے سے حکمرانوں کے بیانات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں، اس حوالے سے اعدادوشمار بھی شایع ہوتے ہیں لیکن چائلڈ لیبر بدستور جاری و ساری ہے،گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب  میاں شہباز شریف  نے بھی اینٹوں کے بھٹوں سے بچوں سے مشقت کے مکمل خاتمے کے بعد آٹو ورکشاپس، ہوٹلوں اور پٹرول پمپوں سے بھی  چائلڈ لیبر کا ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

یہ عزم یقیناً قابل ستائش ہے  لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ انتہائی غریب اور نادار گھرانوں کے یہ بچے در حقیقت گھر کا چولہا جلانے کے لیے کم عمری میں محنت مشقت کرنے کے لیے مجبور ہوتے ہیں بصورت دیگر ان کا پورا گھرانا فاقہ کشی کا شکار ہو جائے۔ ان بچوں کو صرف کام سے روکنے سے یہ پیچیدہ مسئلہ حل نہیں ہوگا جب تک اسے تمام پہلووں سے سلجھانے کی کوشش نہ کی جائے۔

ان بچوں کو تعلیم کے ساتھ علاج معالجے کی بھی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ دونوں سہولتیں اب کم وسیلہ شہریوں کی بساط سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ غریب والدین اپنے بچوں کو تعلیم بھی نہیں دلوا سکتے کیونکہ یہ بھی بہت مہنگی ہے۔ جب تک حکومت تعلیم اور علاج کی اپنی ذمے داریوں کو کماحقہ پورا نہیں کرتی اور روزگار کے مواقعے کو وسعت نہیں دی جاتی چائلڈ لیبر کا مسئلہ مکمل طور پر حل نہ ہو سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔