وطن سے محبت کا جرم

دسمبر 2013ء سے جاری متنازع ٹرائل کے بعد سے اب تک جماعت اسلامی کے 3 اور بی این پی کے ایک رہنما کو پھانسی دی جاچکی ہے


Editorial May 12, 2016
پاکستان کو سفارتی سطح پر اپنا ردعمل اور دو ٹوک موقف بیان کرنا چاہیے تاکہ آیندہ آنے والی نسلوں میں یہ پیغام نہ جائے کہ وطن سے محبت ’جرم‘ ہے۔ فوٹو؛ فائل

SINGAPORE: وطن سے اٹوٹ محبت کے ' جرم ' میں 73 سالہ مطیع الرحمن نظامی،امیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش نے پھانسی کے پھندے کو چوم لیا، لیکن 'رحم' کی اپیل نہ کی۔ ٹرائل توان کا ہونا چاہیے تھا جو وطن سے غداری کے مرتکب ہوئے تھے، لیکن یہاں تو ذاتی انتقام دفاع وطن میں کردار ادا کرنے والے لوگوں سے لیا جا رہا ہے، پاکستانیوں کے زخموں پر نمک پاشی کی جا رہی ہے، قومی اسمبلی میں مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ہے، تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں ۔دسمبر 2013ء سے جاری متنازع ٹرائل کے بعد سے اب تک جماعت اسلامی کے 3 اور بی این پی کے ایک رہنما کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

قیام پاکستان کی جدوجہد میں تمام مسلمانوں نے مل جل کرجدوجہد کی۔ اس میں کسی شک وشبے کی کوئی گنجائش نہیں کہ بنگالیوں نے پاکستان بنانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،ایک عظیم اسلامی مملکت وجود میں آئی، لیکن اسے دشمنوں نے دل سے قبول نہ کیا ۔ اپنوں کے درمیان غلط فہمیاں پھیلانے سے لے کر جذبہ نفرت کو ابھارکربھارتی افواج کی مدد سے 'مکتی باہنی' کی تشکیل اور''بنگلہ دیش'' کے قیام تک کی ریشہ دوانیوں کی ایک المناک داستان تاریخ کے اوراق میں رقم ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی'آزادی' کی اس جنگ میں مکتی باہنی کے شانہ بشانہ لڑنے کا انعام واکرام موجودہ بنگلہ دیشی حکومت سے پا چکے ہیں ۔ را نے خود وہ پیپرز طشت ازبام کیے ہیں ، جن میں پاکستان کو توڑنے کے 'سنہری کارنامے' درج ہیں۔

مطیع الرحمٰن نظامی کا مقدمہ متنازع ٹرائل کورٹ میں چلایا گیا تھا جو بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد کی انتظامیہ نے تشکیل دی تھی۔اس موقعے پردارالحکومت ڈھاکا سمیت ملک بھرکے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے،دوسری جانب امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کو مطیع الرحمٰن کی پھانسی رکوانی چاہیے تھی،عالم اسلام اور انصاف کے عالمی اداروں سے رابطہ کرکے انھیں بچایاجا سکتا تھا۔ایک گروہ تو یہ کہتا ہے کہ یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے لیکن یہ جملہ معترضہ ہے،کیونکہ حقائق تو بتاتے ہیں، کہ پاکستان سے محبت کے جرم میں آج بھی 'بہاری' کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔

دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت ایک آئینی معاہدہ بھی ہوا تھا ، جس کے تحت فریقین کے خلاف کسی بھی قسم کے مقدمات نہیں چلائے جائیں گے،اس پر برسوں عملدرآمد بھی ہوا، لیکن بھارت کی خوشنودی اور انتقام کی ذاتی آگ میں جلتی بنگلہ دیشی وزیراعظم محب وطن افرادکوسزائیں دے کر کیا ثابت کرنا چاہ رہی ہیں ، اب فوج کے خلاف بھی مقدمات تیارکیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو سفارتی سطح پر اپنا ردعمل اور دو ٹوک موقف بیان کرنا چاہیے تاکہ آیندہ آنے والی نسلوں میں یہ پیغام نہ جائے کہ وطن سے محبت 'جرم' ہے۔

مقبول خبریں