فارمولاتبدیل ہونے سے ڈی ایل ٹی ایل کی ادائیگیاں رکنے کا خدشہ

اسٹیٹ بینک نے برآمدی شعبے کونظرثانی شدہ فارمولے کے تحت ڈیٹادینے کی ہدایت کردی


Ehtisham Mufti May 14, 2016
اسٹیٹ بینک نے برآمدی شعبے کونظرثانی شدہ فارمولے کے تحت ڈیٹادینے کی ہدایت کردی فوٹو: فائل

وفاقی وزارت خزانہ کی ہدایت پرڈیوٹی آف لوکل ٹیکسزاینڈ لیوی (ڈی ایل ٹی ایل) کی کیلکولیشن کے فارمولے میں تبدیلی کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کو ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں ادائیگیاں رکنے کا خدشہ ہے۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کو ڈی ایل ٹی ایل کی مدمیں ادائیگیوں کے لیے اپریل کے وسط میں وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے 4 ارب60 کروڑ روپے اسٹیٹ بینک کو جاری کیے گئے ہیں جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں مجموعی طور پر 6 ارب روپے کے ریفنڈز زیرالتوا ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے 4.6 ارب روپے کے اجرا کے ساتھ ہی اپریل کے تیسرے ہفتے میں ڈی ایل ٹی ایل فارمولے کو تبدیل کردیا گیا جس پر ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کے نمائندوں نے 27 اپریل کو وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر کی صدارت میں منعقدہ وفاقی ٹیکسٹائل بورڈ کے اجلاس میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پرانے فارمولے کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا، اجلاس میں وزیر تجارت نے ڈائریکٹرجنرل ٹریڈ پالیسی راحیلہ تاجوراور وفاقی سیکریٹری ٹیکسٹائل امیرخان مروت کوفارمولے سے متعلق برآمدکنندگان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے تمام برآمدی ایسوسی ایشنز کونظرثانی شدہ فارمولے کے تحت ڈی ایل ٹی ایل کے اعدادوشمار جمع کرانے کے خطوط جاری کیے ہیں جس میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اگر متعلقہ برآمدکنندگان نے نئے فارمولے کے تحت ڈی ایل ٹی ایل کے اعدادوشمار جمع نہ کرائے تو وزارت خزانہ کی جانب سے ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں ادائیگیوں کے لیے4.6 ارب روپے کا فنڈ 30 جون2016 کو لیپس کر جائے گا۔

اس ضمن میں ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین فرخ مقبول نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان پہلے ہی مالیاتی مسائل سے دوچار ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ ڈی ایل ٹی ایل کیلکولیشن کے پرانے فارمولے کو ہی بحال کرے جس کے تحت ٹیکسٹائل برآمدکنندگان نے اپنے حسابات مرتب کرکے ریفنڈز کے لیے کلیمز دائر کررکھے ہیں، حکومت کی جانب سے اگر نئے فارمولے کے تحت ڈی ایل ٹی ایل کا حساب کتاب کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تو وزارت خزانہ کی ڈی ایل ٹی ایل ادائیگیوں کی حوصلہ افزا کوششیں متاثر ہوں گی اور برآمدکنندگان کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔

مقبول خبریں