مون سون اور بیڈگورننس

مختلف حادثات میں ایک 13 سالہ بچے سمیت 4 افرادجاں بحق اور درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔


Editorial June 29, 2016
بارشوں اور سیلابی پانی کو محفوظ بنا کر اسے آبپاشی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فوٹو؛ فائل

QUETTA: ملک بھر میں مون سون بارشوں کا آغاز ہو گیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ شدید گرمی، حبس اور غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کر رکھا ہے، ملک کے کئی شہروں میں بارش ہوئی، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، سب سے شدید بارش بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہوئی، پیر کی دوپہر کو ہونے والی ڈیڑھ گھنٹے کی طوفانی بارش اور ژالہ باری نے کوئٹہ شہر کانقشہ بدل دیا، میڈیا کے مطابق پورا شہر دریا میں تبدیل ہو گیا، لوگ ڈرکے ما رے اذانیں دینے لگے، متعدد مکانات منہدم ہو گئے، مختلف حادثات میں ایک 13 سالہ بچے سمیت 4 افرادجاں بحق ، درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔

شہر بھر کی بجلی گھنٹوںمعطل رہی۔ بلوچستان کے دیگر شہروں سنجاوی، زیارت، رود لازئی اور لورالائی سمیت مختلف علاقوں میں بھی موسلادھار بارش کی اطلاعات ہیں۔ کراچی، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، راولپنڈی، مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، کوئٹہ، قلات ڈویژن، کشمیر، اسلام آباد اور فاٹا میں چند مقامات پر تیز ہواوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ مون سون میں ہر سال آندھی آتی ہے، بارشیں ہوتی ہیں اور سیلاب آتے ہیں، ان سے قیمتی جانیں ضایع ہوتی ہیں جب کہ اربوں روپے کا مالی نقصان پہنچتا ہے۔

موسم کے تغیر کی نشاندہی کرنے والے ادارے بھی موجود ہیں اور ریلیف پہنچانے والے ادارے بھی اور انتظامیہ بھی لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ ہم ابھی تک مون سون کی بارشوں، آندھی اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کر پائے۔ اس کی بنیادی وجہ بیڈگورننس ہے۔ اگر ہمارے ادارے ضوابط کے مطابق سنجیدگی، ایمانداری اور تندہی سے کام کریں تو مون سون کا موسم زحمت کے بجائے خوشگوار بن سکتا ہے۔ بارشوں اور سیلابی پانی کو محفوظ بنا کر اسے آبپاشی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مقبول خبریں