پاکستان کا مالی نظام مضبوط و مستحکم ہے اسٹیٹ بینک

سال2015میں بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیادمیں 15.1 فیصد کی رفتار سے اضافہ ہوا


Business Reporter June 29, 2016
سال2015میں بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیادمیں 15.1 فیصد کی رفتار سے اضافہ ہوا فوٹو؛ فائل

بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے مالی استحکام کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ 2015کے آخر تک پاکستان کا مالی نظام مضبوط اور مستحکم سطح پر ہے۔

گزشتہ روز جاری کردہ مالی استحکام جائزے رپورٹ کے مطابق 2015کے دوران مجموعی مالی شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 15.1 فیصد کی معتدل رفتار سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی گہرائی بڑھی ہے کیونکہ 2015 میں مالی اثاثوں اور جی ڈی پی کا تناسب بڑھ کر 68.4 فیصد تک پہنچ گیا جو 2014 میں 59.4 فیصد اور 2013 میں 56.4 فیصد تھا۔جائزے کے مطابق عالمی محاذ پر درپیش مشکلات کے باوجود پاکستان کے مالی شعبے نے ترقی کی ہے، دراصل ملکی اقتصادی صورتحال عالمی معیشت کے اثرات کو متوازن بنانے میں معاون ثابت ہوئی کیونکہ معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں جیسے مہنگائی کی سطح پست ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں کچھ تیزی آئی ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی نجی شعبے کو قرضہ اور مالیاتی استحکام کا عمل بھی جاری ہے۔ جائزے کے مطابق بینکاری شعبے کی کارکردگی جس کا مالی شعبے میں بڑا حصہ ہے۔

ریکارڈ آمدنی اور بلند شرح کفایت سرمایہ کی وجہ سے بہتر ہوئی جس سے شعبے کی مجموعی لچک بڑھ گئی، اثاثہ جاتی معیار میں بتدریج بہتری کے ساتھ اثاثوں کی نمو اور نجی شعبے کے قرضے کی بحالی سے بینکاری شعبے کی مجموعی مالی پوزیشن مزید مضبوط ہوئی، 2015 کے دوران بینکاری شعبے کی سال بسال نمو 16.8فیصد رہی، اسی مدت میں قرضے 8.1فیصد کی معتدل اوسط سے بڑھے جبکہ سرمایہ کاریوں میں جو زیادہ تر حکومتی تمسکات میں تھیں 30فیصد بڑھ گئیں، اثاثوں میں توسیع زیادہ تر ڈپازٹس کی 12.6فیصد نمو کی وجہ سے ہوئی جس کے بعد مالی قرض گیریوں کا نمبر آتا ہے، انفیکشن تناسب میںکمی اور تموین کی کوریج میں اضافے کے ساتھ اثاثہ جاتی معیار بہتر ہوا تاہم غیر فعال قرضوں کا بھاری اسٹاک کم کرنے میں بینکوں کو مشکل کا سامنا ہے، اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک مختلف قانونی اور ضوابطی اقدامات پر کام کررہا ہے۔

مقبول خبریں