2015 میں 96 ہزار لاوارث بچے یورپ پہنچے یورپی یونین کی رپورٹ

افغان بچوں کے بعدیورپی ممالک پہنچنے والے بچوں میں سب سے بڑی تعدادشامیوں کی ہے، اریٹیریاکا تیسرانمبرہے، رپورٹ


APP July 11, 2016
ہنگری کی جانب سے تارکین وطن کیلیے قوانین سخت کیے جانے پر سربیاکی سرحد پر تارکین وطن کے دبائو میں اضافہ ہوگیاہے فوٹو: فائل

یورپی یونین کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 96 ہزار لاوارث مہاجر بچے یورپ پہنچے، 2014 کے مقابلے میں یہ تعداد4 گنا زائد قراردی جا رہی ہے۔

پناہ گزینوں کی معاونت کے یورپی ادارے ای اے ایس اوکے اعدادوشمار کے مطابق افغان بچوں کے بعد یورپی ممالک پہنچنے والے بچوں میں سب سے بڑی تعداد شامیوں کی ہے جب کہ بچوں کی ہجرت کے تناظرمیں تیسرے نمبرپرافریقی ملک اریٹریا آتا ہے۔ 2015 کے دوران یورپ میں 1.4 ملین افراد پناہ کی خاطر آئے، جن میں شامیوں اور افغان باشندوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ اس ادارے کے مطابق سن 2014 کے مقابلے میں گزشتہ برس مہاجرین اور تارکین وطن کی یورپ آمد میں 110 فیصد اضافہ ہوا۔ دوسری جانب ہنگری کی طرف سے تارکین وطن کے لیے قوانین سخت بنائے جانے کے بعد سربیا کی سرحد پر تارکین حکومتوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔

 

مقبول خبریں