اردگان حکومت دانشمندانہ حکمت عملی اپنائے

ناکام بغاوت میں ملوث ہونے پر سابق مشہور انٹرنیشنل فٹبالر ترک ہیرو ہکان سوکر کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے


Editorial August 15, 2016
عالمی طاقتیں بحران کا فائدہ اٹھا کر ترکی میں اپنا کھیل کھیل سکتی ہیں جس کا نقصان یقیناً ترکی کو پہنچے گا۔ فوٹو؛ فائل

ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جب کہ امریکا نے کہا ہے کہ مطلوب افراد کی حوالگی پر ترکی کے ساتھ معاہدہ موجود ہے اور اس حوالے سے ذمے داریاں پوری کرینگے۔ انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے لیکن فتح اللہ گولن کی حوالگی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جب کہ امریکی نائب صدر جو بائیڈن بھی رواں مہینے کے آخر تک ترکی کا دورہ کر سکتے ہیں۔

ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد اب تک اردگان حکومت نے 81 ہزار افراد کو ملازمت سے فارغ کیا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ہموطنوں کو بیروزگاری کا شکار بنا دینا کوئی اچھی سزا نہیں لگتی اس سے بہتر ہوتا اگر انھیں تھوڑے جرمانے کے ساتھ سخت انتباہ کر دیا جاتا کیونکہ بغاوت کی ناکامی کی صورت میں ان لوگوں کو سزا تو پہلے ہی مل چکی ہے۔ ادھر ترک پراسیکیوٹر جنرل نے بھی امریکا کو ایک خط میں فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ ترک وزیرخارجہ مولوکوسوگلو کا کہنا ہے کہ امریکا نے فتح اللہ گولن کی حوالگی کے حوالے سے مثبت اشارہ دیا ہے۔

انقرہ میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا بھر سے ترکی کے32 سفارتکاروں واپس بلا لیا ہے اور فتح اللہ گولن کیس کی کچھ اور دستاویزات واشنگٹن کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ ترکی میں حکام نے امریکا میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم سے تعلق کے شبے میں14 ججوں کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا جب کہ 45 ججوں اور پراسیکیوٹرز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ترکی کی فوجداری عدالت نے فتح اللہ گولن کے تمام اثاثے ضبط کرنیکا حکم دیدیا ہے۔ ترک عدالت نے فیتو نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے تمام افراد اور اداروں کے منقولہ اور غیرمنقولہ تمام اثاثے ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔

ناکام بغاوت میں ملوث ہونے پر سابق مشہور انٹرنیشنل فٹبالر ترک ہیرو ہکان سوکر کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے۔ ناکام فوجی بغاوت کے بعد 35 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے17740 مشتبہ افراد کے خلاف باقاعدہ کارروائی کی جا رہی ہے جب کہ 11597 کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ساڑھے 5 ہزار مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ دوسری جانب امریکا میں پناہ گزین فتح اللہ گولن نے فرانسیسی روزنامے میں اپنے مضمون میں کہا کہ فوجی بغاوت کی عالمی تحقیقات کرائی جائیں، معاملے میں مکمل تعاون کرونگا، انھوں نے 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے خلاف الزامات ثابت ہو جائیں تو ترکی جا کر سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں۔

ترکی اسلامی دنیا کا ترقی یافتہ اور فوجی لحاظ سے مضبوط ملک ہے، یہاں گزشتہ دنوں فوج کے چند افسروں کے ایما پرجو کچھ ہوا، وہ قابل مذمت ہے تاہم اردگان حکومت کو چاہیے کہ وہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد کی صورت حال کو دانشمندانہ حکمت عملی سے ہینڈل کرے، عالمی طاقتیں بحران کا فائدہ اٹھا کر ترکی میں اپنا کھیل کھیل سکتی ہیں جس کا نقصان یقیناً ترکی کو پہنچے گا۔

مقبول خبریں