- پنجاب حکومت کا روٹی کی قیمت 16 روپے سے بھی کم کرنے کا فیصلہ
- لاہور؛ گھر میں گیس دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
- پہلا ٹی 20: آئرلینڈ کے خلاف پاکستان کی بیٹنگ جاری
- جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کوشہریوں کیلیے کھول دیا گیا
- پیپلزپارٹی کا بجٹ کے بعد بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
- عوام کے تحفظ میں کوتاہی برتنے والے افسران سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ضیا لانگو
- کرپشن کیسز میں سیاستدانوں کو بڑا ریلیف، نیب کے نئے قواعد و ضوابط تیار
- محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا، رپورٹ
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان بدستور ناقابل شکست، آخری میچ برابر ہوگیا
- کانگریس رہنما کا پاکستان کی حمایت میں بیان وائرل؛ مودی سرکار تلملا گئی
- سردار سلیم حیدر نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا
- خیبرپختونخوا اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کیلیے قرارداد منظور
- ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 8 پیسے، اوپن مارکیٹ میں 14 پیسے مہنگا ہوگیا
- صوبے میں لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں، وفاق انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ کے پی
- فلائی جناح نے شارجہ کے بعد مسقط کیلئے پروازوں کا آغاز کردیا
- اسٹاک ایکس چینج میں تیزی، 73 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور
- سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب کی مخصوص نشستوں پر 27 اراکین کی رکنیت معطل
- 106 سالہ امریکی دوبارہ دنیا کا معمر ترین اسکائی ڈائیور بن گیا
- وبائی امراض کے پھیلاؤ میں بڑے سبب کا انکشاف
- کراچی کی تین جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر کام شروع
رجسٹرارکی پی اے سی میں طلبی، سپریم کورٹ کاخصوصی بینچ تشکیل
اسلام آباد: رجسٹرارسپریم کورٹ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہوناچاہیے یانہیں، فیصلہ عدالت عظمٰی کا 3 رکنی اسپیشل بینچ کرے گا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کی طرف سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو پیش ہونے کے نوٹس کا معاملہ 3 رکنی بینچ کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل خصوصی بینچ یکم جنوری 2013 سے مقدمے کی سماعت کریگا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی میں طلب کرنے کیخلاف کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمود الحسن کی طرف سے ایک آئینی پٹیشن دائرکی گئی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کی کمیٹی میں طلب کرنا آئین کی شق 68 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ آئین نے ججوں کے کنڈکٹ کو پارلیمنٹ کے کسی بھی فورم پر زیر بحث لانے پر پابندی عائدکی ہے اور اعلیٰ عدلیہ کے اخراجات کو آئین کی شق 78 اور 88 میں پارلیمنٹ کی نگرانی سے آزادکیا ہے۔
عدلیہ کے معاملات میں حکومت یا پارلیمنٹ کی مداخلت عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے تصور سے متصادم ہے، اس لیے آئین نے عدلیہ کے معاملات میںایسی کسی بھی قسم کی مداخلت کا راستہ روکا ہے جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو۔ درخواست میںکہا گیا ہے کہ ماضی میں اختیارات کی عدم تقسیم کے باعث ریاستی جبرکو فروغ ملا جس کی وجہ سے طاقت کا توازن قائم نہیں رہا اور بنیادی انسانی حقوق پامال ہوتے رہے۔ درخواست میں مزیدکہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اخراجات کے اندرونی آڈٹ کے علاوہ آڈیٹر جنرل کا محکمہ بھی آڈٹ کر تا ہے اس لیے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی طرف سے رجسٹرارکو طلب کرنا غیر آئینی ہے۔
درخواست میں رجسٹرار سپریم کورٹ کوکمیٹی کی جانب سے جاری نوٹس کو اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کوکمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا جائے۔ درخواست ایڈووکیٹ آن ریکارڈکے اے وہاب کے ذریعے دائرکی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت کے علاوہ پبلک اکائونٹس کمیٹی اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔