بھارت میں مسلم لڑکیوں کوہندو بنانے کا انکشاف

اے پی پی  بدھ 18 جنوری 2017
صرف ایک ضلع میں کمسن لڑکیوں کے اغوا کے 389واقعات، وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش، بھارتی پولیس کارروائی سے گریزاں 
 فوٹو: ظفر اسلم/فائل

صرف ایک ضلع میں کمسن لڑکیوں کے اغوا کے 389واقعات، وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش، بھارتی پولیس کارروائی سے گریزاں فوٹو: ظفر اسلم/فائل

آگرہ:  بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش میں انتہاپسند ہندو جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کی سرپرستی میں سینکڑوں مسلمان لڑکیوں کو اغوا کر کے زبردستی ہندو بنا کر ان کی شادیاں کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مرکز میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ یوگی ادیتہ ناتھ یہ کام ہندویووا واہنی نامی گروپ کے ذریعے کررہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 3 سال قبل 13 سالہ زبیدہ خاتون کو اس گروپ نے اغوا کیا اور اسے مذہب کی زبردستی تبدیلی پرمجبورکرکے اس کی شادی اروند ٹھاکرسے کردی اوراس کا نام امیشا ٹھاکررکھا۔ یہ لڑکی اپنے ننھیالی رشتہ داروں کے گھرسے چند قدم کے فاصلے پر اپنے خاوند کے ساتھ رہتی ہے لیکن وہ لوگ اسے واپس لینے کی جرات نہیں کر سکتے۔

اغواکاروں نے زبیدہ کو ہندو بنانے سے قبل پنچایت میں اس کا باقاعدہ اعلان کیا۔ زبیدہ کے اغوا اور مذہب کی زبردستی تبدیلی کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی لیکن کوئی کارروائی نہ ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے صرف ایک ضلع میں 2014 اور اکتوبر 2016 کے دوران کمسن لڑکیوں کے اغوا اور لاپتہ ہونے کے 389 کیس رپورٹ ہوئے لیکن ان پر برائے نام کارروائی ہوئی۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی طرف سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ درجنوں کمسن لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کو تبدیلی مذہب پر مجبور کیا گیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اترپردیش کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کو پیش کی گئی رپورٹ میں بھی ہندویووا واہنی کے غنڈوں کی کمسن مسلمان لڑکیوں کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔