سی پیک اور دیا مر ڈیم کیخلاف سازش ناکام، گلگت بلتستان سے ’’را‘‘ کے 12 کارندے گرفتار

آن لائن  جمعرات 19 جنوری 2017
بھاری اسلحہ، پاکستان مختلف لٹریچر بھی ملا، ملک بھر میں 6 بھارتی کارندوںکی نشاندہی کی ہے، آئی جی ظفر اقبال کی پریس بریفنگ۔ فوٹو: فائل

بھاری اسلحہ، پاکستان مختلف لٹریچر بھی ملا، ملک بھر میں 6 بھارتی کارندوںکی نشاندہی کی ہے، آئی جی ظفر اقبال کی پریس بریفنگ۔ فوٹو: فائل

گلگت بلتستان:  سیکیورٹی فورسز نے پاک چین اقتصادی راہداری اور دیامیر بھاشا ڈیم کے منصوبے کیخلاف بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی سازش ناکام بناتے ہوئے12 بھارتی ایجنٹس گرفتار کر لیے جن کے قبضے سے بھاری اسلحہ اورحساس مقامات کے نقشے قبضے میں لیے گئے جبکہ ملزمان نے دوران تفتیش 60 کے قریب بھارتی کارند وںکی پاکستان کے مختلف علاقوں میں موجودگی کی نشاندہی کی ہے۔

گلگت بلتستان کے انسپکٹر جنرل ظفراقبال اعوان نے پریس بریفنگ میں میں بتایاکہ گرفتارکیے گئے مشتبہ افرادکاتعلق بلوارستان نیشنل فرنٹ (بی این ایف)سے ہے،یہ افراد پاکستان مخالف نظریات کوفروغ دے رہے ہیں اور غیرملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے۔

واضح رہے کہ بی این ایف کا قیام 1995 میں عمل میں آیا، اس کے سربراہ عبدالحامد بلجیئم میں ہے اور وہ وہاں سے انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک نیٹ ورک بنا رہا ہے۔

آئی جی نے کہا بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ بی این ایف کوفنڈنگ کرتی تھی اور اس تنظیم کے بارے میں پولیس کوشبہ ہے کہ وہ دہشت گردسرگرمیاں کر رہی ہے اور چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری اور دیامیر بھاشا ڈیم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا 30 سے 35 کروڑروپے کے منی ٹریل کا بھی سراغ لگایا گیا ہے جنھیں ہتھیاروں اوراملاک کی خریداری کیلیے استعمال کیا گیا۔ یہ رقم خفیہ ذرائع سے یہاں تک پہنچی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے 8 کلاشنکوف، 3 شاٹ گنز،ایک7ایم ایم پستول اور ایک 32 کیلیبر کی ریوالور بھی برآمد کرلی گئی ہے۔ اس کے علاوہ رائفل پرلگنے والی ایک دوربین اور پاکستان مخالف موادپرمشتمل لٹریچر کے 35 کارٹن بھی برآمد ہوئے۔

دوسری جانب ایک ٹی وی کے مطابق اس حوالے سے بی این ایف سے رابطہ کیا گیا تاہم اس نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ آن لائن کے مطابق گرفتار بھارتی ایجنٹوں نے بیلجیئم، نیپال ، تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش میں اجلاس بھی کیے تھے، گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔