پاکستان نے شمالی کوریا پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کرلیا

نمائندہ ایکسپریس  پير 20 فروری 2017
وزارت خارجہ نے 28 فروری کو اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ فوٹو: نیٹ

وزارت خارجہ نے 28 فروری کو اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ فوٹو: نیٹ

اسلام آباد: پاکستان نے شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے اداروں، باشندوں اور ان کے پارٹنرزکے پاکستان میں موجود تمام اثاثہ جات و فنڈز فوری طور پر منجمد کرنے اور سفری پابندی عائدکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق 28 فروری2017 کو ڈیڑھ بجے اسٹرٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن وزارت خارجہ میں بُلائے جانے والے بین الوزارتی اجلاس میں وزارت داخلہ، وزارت پورٹس اینڈ شپننگ، وزارت صنعت و پیداوار، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، وزارت خزانہ، وزارت تجارت، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا و دیگر ممالک پر عائد پابندیوں کی قرارداد پر عملدرآمدکے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے ماہرین کے پینلزکی رپورٹس پر بھی غور ہوگا۔ شمالی کوریا پر سلامتی کونسل کی پابندیوںکی قرارداد پر عملدرآمدکی رپورٹ بھی تیار کرکے سلامتی کونسل کو پیش کی جائے گی۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے اداروں، باشندوں اور ان کے پارٹنرزکے یاشمالیکوریا کی حکومت و اداروں یا لوگوں کی ایماء پر بالواسطہ یا بلا واسطہ پاکستان میں کسی بھی قسم کا کوئی کاروبار، بینک اکاؤنٹ یا کوئی اثاثہ موجود ہوگا وہ سب منجمد کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے شیڈول ایک کی فہرست میں شامل تمام اداروں اور لوگوں کے پاکستان میں پائے جانیوالے کسی بھی قسم کے اثاثہ جات کو استثنیٰ نہیں ہوگا اور سب منجمد کردیے جائیں گے۔ اسی طرح شیڈول ون کے پارٹ اے میں شامل تمام افراد کا پاکستان کے راستے راہداری پر بھی پابندی عائدکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔کوئی پاکستانی یا غیر ملکی ان  لوگوں کے ایما پر پاکستان میں کسی قسم کی کوئی سرگرمی جاری نہیں رکھ سکے گا۔

واضح رہے کہ خصوصی ٹیچنگ اینڈ ٹریننگ، کوئلہ و معدنیات کے ساتھ ساتھ ایندھن کی نقل و حمل پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔ وزارت خارجہ نے 28 فروری کو اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔