- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
فیس بک نے فلسطینی جماعت ’’الفتح‘‘ کا پیج بند کردیا
غزہ: فیس بک نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کا آفیشل فیس بُک پیج بند کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے تشدد پر اکسانے کے الزام میں فلسطینی سیاسی جماعت الفتح کا آفیشل پیج بند کردیا اور خیال ہے کہ یہ پیج فیس بک انتظامیہ کی جانب سے اس نئی مہم کے تحت بند کیا گیا ہے جس میں انہوں نے تشدد کو ہوا دینے والے مبینہ دہشت گرد تنظیموں کے اکاؤنٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
فیس بک کی جانب سے ’’الفتح ‘‘ کا آفیشل اکاؤنٹ دوسری مرتبہ بند کیا گیا ہے۔ الفتح کے ایک ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ غالباً فیس بک کو یاسر عرفات کی اس تاریخی تصویر پر اعتراض ہے جس میں وہ الفتح کے نائب چیئرمین محمود العلول کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں اور یاسر عرفات کے ہاتھ میں ایک کلاشنکوف ہے۔ الفتح کا مؤقف ہے کہ یاسر عرفات کی اس تصویر سے تشدد کی ترویج نہیں ہوتی۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ فیس بک نے 3 بار انہیں یہ تصویر ہٹانے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
الفتح پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اس نے 2 اگست 2016 کو اپنی ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اس کے حامی اب تک 11 ہزار اسرائیلیوں کو مارچکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومتی حلقوں کا بار بار اصرار رہا ہے کہ فیس بک اسرائیل کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل میں عوامی تحفظ کے وزیر جیلاڈ ارڈان نے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو کہا تھا کہ وہ اسرائیلی درخواستوں پر کان نہیں دھررہے اور یوں مارک کے ہاتھ ’’خون سے رنگے‘‘ ہیں۔
فلسیطینی حلقوں کے مطابق اسرائیل اکتوبر 2015 کے بعد سے اب تک درجنوں فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے چکا ہے جن پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف اقدامات کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ 2015 میں شروع ہونے والی اس مبینہ فلسطینی لہر میں سوشل میڈیا کا اہم کردار رہا ہے۔
گزشتہ ستمبر میں فیس بک نے اسرائیل کے ساتھ یہودی مخالف مواد پر پابندی اور بے چینی بڑھانے کے خلاف اقدامات کا وعدہ کیا تھا اور اسرائیل کے 95 فیصد مطالبات مانے گئے تھے اس کے باوجود اسرائیلی حکومت اب بھی فیس بک سے نالاں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔