بھارتی پلیئرز بھی ریفرل سسٹم کا ’گُر‘ سیکھنے لگے

اسپورٹس ڈیسک  پير 20 مارچ 2017
 آسٹریلوی ٹیم اس سلسلے میں اناڑی دکھائی دی کیونکہ پجارا اور ساہا کو قابو کرنے کیلیے اس نے اپنے ریویو پہلے ہی پھونک دیے تھے۔ فوٹو: نیٹ

آسٹریلوی ٹیم اس سلسلے میں اناڑی دکھائی دی کیونکہ پجارا اور ساہا کو قابو کرنے کیلیے اس نے اپنے ریویو پہلے ہی پھونک دیے تھے۔ فوٹو: نیٹ

رانچی: بھارتی کرکٹرز بھی ڈی آر ایس کے استعمال کا ’گر‘ سیکھنے لگے، رانچی ٹیسٹ میں وردھیمان ساہا اور چتیشور پجارا دونوں نے ریویو کی مدد سے خود کو جلد میدان بدر ہونے سے بچایا جبکہ آسٹریلوی ٹیم نے فرسٹریشن میں اپنے ’ریویو‘ پھونک ڈالے۔

بھارت ڈی آر ایس کو اختیار کرنے والا آخری آئی سی سی فل ممبر ملک بنا، اس لیے ٹیکنالوجی کے استعمال میں اس کی مہارت بھی ویسے نہیں تھی جیسی کہ دوسری ٹیموں کو حاصل ہوچکی ہے، اس لیے جب پہلی بار ہوم سیزن میں بھارتی بورڈ نے ڈی آر ایس کا استعمال شروع کیا تو اس کی ٹیم کو کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ کھیلے جانے والے 7 ٹیسٹ میچز میں بھارت کی جانب سے 55 ریفرل استعمال کیے گئے مگر اس میں سے صرف 17 میں فیصلے اس کے حق میں ہوئے۔ مگر اب وقت گزرنے کے ساتھ بھارتی کھلاڑیوں کو بھی ڈی آر ایس کے استعمال میں مہارت حاصل ہونا شروع ہوگئی ہے جبکہ اس معاملے میں قسمت نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

تیسرے ٹیسٹ کے چوتھے روز بھارت کی پوزیشن مضبوط کرنے والے چتیشور پجارا اور وردھیمان ساہا نے خود کو جلد پویلین واپسی سے بچایا۔ چوتھے روز کے آغاز پر پیٹ کمنز کی گیند پر ساہا کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا گیا، گیند   نے ان کے بیک پیڈکو ہٹ کیا تھا، ساہا نے دوسرے اینڈ پر موجود پجارا سے صلاح مشورہ کیا اور پھر ریویو لے لیا چونکہ 6 وکٹیں پہلے ہی گرچکی تھیں اور دونوں ریویو باقی تھے اس لیے ان کی جانب سے ریفرل کا فیصلہ کارآمد ثابت ہوا۔

ادھر تھرڈ امپائر نے واضح کیا کہ گیند پچ ہونے کے بعد لیگ اسٹمپ سے باہر جارہی تھی، آسٹریلوی ٹیم کو امید تھی کہ اگر تھوڑی بہت کمی بیشی بھی ہوئی تو فیلڈ امپائر کے فیصلے کو برقرار رکھا جائے گا مگر بال ٹریکنگ سسٹم نے واضح کردیا کہ گیند باہر جارہی تھی۔ اسی طرح ایک موقع پر چتیشور پجارا نے بھی ناتھن لیون کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار دیے جانے پر کامیابی سے ریویو لیا۔

دوسری جانب آسٹریلوی ٹیم اس سلسلے میں اناڑی دکھائی دی کیونکہ پجارا اور ساہا کو قابو کرنے کیلیے اس نے اپنے ریویو پہلے ہی پھونک دیے تھے اور بعد میں جب انھیں ریفرل کی ضرورت تھی تو انھیں اس کی سہولت میسر نہیں تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔