شمالی کوریا کو امریکا کی دھمکی

ایڈیٹوریل  پير 1 مئ 2017
شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہر کو آئندہ ہفتے ملک میں آنے کی اجازت دے دی، چین۔ فوٹو: نیٹ

شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہر کو آئندہ ہفتے ملک میں آنے کی اجازت دے دی، چین۔ فوٹو: نیٹ

امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان محاذ آرائی کی شدت آسیان کے سربراہ اجلاس میں بھی محسوس کی گئی۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹرٹی نے امریکا کو انتباہ کیا ہے کہ اسے شمالی کوریا کے ہاتھوں میں کھیلنا نہیں چاہیے جو پوری دنیا کا امن تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔

صدر ڈوٹرٹی نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا کا علاقہ امریکا اور شمالی کوریا کی کشیدگی کی وجہ سے شدید تشویش میں مبتلا ہو رہا ہے کیونکہ ایک بھی غلط قدم پوری دنیا کو نہایت تباہ کن جنگ میں ملوث کر سکتا ہے، جب کہ جنوب مشرقی ایشیا ایٹمی جنگ کا اولین نشانہ بن جائے گا۔

شمالی کوریا کے صدر کم جون ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ڈوٹرٹی نے کہا کہ امریکا‘ جاپان‘ جنوبی کوریا اور چین ایک ایسے شخص کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں جس کا مقصد ہی نئے نئے میزائلوں کے تجربے کرنا ہے تا کہ دنیا کو خوفزدہ کیا جا سکے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا سربراہ اجلاس فلپائن میں منعقد ہوا جس میں جنوبی کوریا اور امریکا کی تازہ کشیدگی پر غور کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اس کشیدگی کو حد سے بڑھانے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی شمالی کوریا کو جنگ کی دھمکیاں دی جائیں۔

صدر دوٹرٹی نے آسیان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ملک اپنے مہلک ہتھیاروں کے ساتھ کھلونوں کی طرح کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا نتیجہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈوٹرٹی نے کہا کہ ایسی غیرذمے دارانہ باتوں سے عالمی امن کے تباہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ شمالی کوریا نے ہفتے کے دن بھی ایک بلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جب کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے شمالی کوریا کو خبردار کیا تھا کہ وہ خطرناک میزائلوں کے تجربات سے باز آ جائے ورنہ امریکا کو اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات کرنا ہونگے۔

امریکا اور جنوبی کوریا کے حکام نے کہا ہے کہ اگر مصالحتی اقدامات کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا تو اس کا ذمے دار شمالی کوریا ہو گا۔ ڈوٹرٹی نے سربراہ کانفرنس کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ دنیا امریکا سے زیادہ ذمے داری کی توقع رکھتی ہے کیونکہ وہ بہت بڑا ملک ہے اور اس کو اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔