سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف پروپیگنڈا گرفتار 22 افراد سے تحقیقات مکمل

تمام ملزم ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد منتقل، مزید گرفتاریاں متوقع، درجنوں افراد کو طلبی کے نوٹس جاری۔


ن لیگ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو: فائل

ایف آئی اے نے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پرمنفی پروپیگنڈا کرنے والے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں اور دیگر سے تحقیقات مکمل کرلیں، متعدد افراد کی گرفتاریاں متوقع ہیں جو انکوائری مکمل ہوتے ہی کرلی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کے حوالے سے جاری انکوائری کیلیے متعدد افراد کو طلبی کے نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں جن کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد گرفتاریوں کا فیصلہ ہوگا، ایف آئی اے نے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر موجود مواد کو نہ صرف بلاک کیا ہے بلکہ جن افراد کے فیس بک اکاؤنٹس پر یہ مواد موجود تھا ان تمام کو طلبی کے نوٹسز جاری کرکے ان کے آفیشل پیجز کا ڈیٹا بھی محفوظ کرلیاہے۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں مختلف شہروں سے گرفتار 22 افراد کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد منتقل کردیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں سے 4 کا تعلق تحریک انصاف، ایک کا تعلق ن لیگ جبکہ ایک سرکاری ملازم ہے جو کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ ہفتے کے روز ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں ملک کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو حراست میں لیا تھا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ن لیگ سوشل میڈیا کے رہنما اور کامونکی سے تعلق رکھنے والے گرفتار ڈاکٹر فیصل رانجھا کو بھی اسلام آباد منتقل کردیا گیا، وہ سوشل میڈیا پر موجودہ حکومت کے حامی اور فوج کے ناقد تصور کیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر حکومت کو سڑکوں پر آنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پارٹی کے سوشل میڈیا ورکرزکے خلاف کارروائی سے باز نہ آئی تو سڑکوں پرنکل آئیں گے۔ ٹویٹر پیغام میں عمران خان نے پارٹی کے سوشل میڈیا ورکرز کے خلاف حکومتی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا۔

عمران خان نے حکومت کو خبردار کیا کہ پارٹی کے سوشل میڈیاورکرزکے خلاف کوئی کارروائی ہوئی تو وہ پوری قوت کے ساتھ سڑکوں پر آجائیں گے، قومی سلامتی کے نام پر تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے ایکٹوسٹس کو حراست میں لیا گیا ہے، ن لیگ اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی ہے، نیشنل سیکیورٹی کے نام پر ہمارے ورکرز کو اٹھا لیا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے حسن روحانی کو دوسری بار بھاری اکثریت سے ایران کے صدر منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اتوار کو پارٹی کے سوشل میڈیا انچارج اویس خان سمیت گرفتار ورکرز سے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ملاقات کی۔

ادھر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت سائبر کرائم قانون کا غلط استعمال نہ کرے، دنیا بدل چکی ہے، آزادی اظہار کو قید نہیں کیاجا سکتا، کارکن ایف آئی اے سے تعاون کر رہے ہیں، بے جا تنگ نہ کیا جائے، شاہ محمود قریشی نے گرفتار کارکنوں کو ہر قسم کی قانونی معاونت کی یقین دہانی بھی کرائی۔ شاہ محمود قریشی نے سوشل میڈیا پر متحرک دیگر زیر حراست افراد سے بھی ملاقات کی اور انھیں بھی اپنی جماعت کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی بھی زیر حراست شخص کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا، اشارہ ملا ہے کہ ان بچوں سے انکوائری ڈان لیکس کے معاملے پر ہورہی ہے، ہمارے کارکنان کو بے جا تنگ نہ کیا جائے، ہم اپنے آئین اور فوج کا احترام کرتے ہیں ،کسی ادارے کی تضحیک ہمارا ارادہ اور نہ ہی سوچ ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے بہت قربانیاں دی ہیں، پاکستان ہم سب کا ہے اس کی سیکیورٹی کیلیے ہم سب ایک ہیں، ہمارے کارکن بے گناہ ہیں، انھیں غلط حراست میں لیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایف آئی اے اپنی انکوائری کرے کارکن بے قصور ہیں تو رہا اگر قصور وار ہیں تو عدالت میں پیش کرے، جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی ہوتی ہے اور یہ ایک بنیادی حق ہے، زیر حراست افراد کو ایف آئی اے اٹھا کر نہیں لائی وہ خود آئے، اس سے ہمیں یہ اطمینان ہوتا ہے کہ وہ بے گناہ اور فوج سمیت تمام اداروں کی دل سے عزت کرتے ہیں، کارکنوں کو ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا، کارکنوں کے اہل خانہ اکیلے نہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔

خبر ایجنسی کے مطابق ن لیگ کے سوشل میڈیا ایڈوائزر ڈاکٹر فیصل رانجھا کی گرفتاری پر حکمراں جماعت بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہوگئی ہے، بتایا جاتاہے کہ ڈاکٹر فیصل رانجھا حکومت کی اہم شخصیت کے ایما پر سوشل میڈیا پر متحرک تھے۔

ذرائع کے مطابق ابھی تک کسی بھی حکومتی شخصیت نے ن لیگی ایڈوائزر کو چھڑانے کی باقاعدہ درخواست نہیں کی۔ دوسری جانب ایف آئی اے پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی شدید دباؤ ہے کہ ان کے کارکنان کو رہا کیا جائے۔

ادھر پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ریاست کی جانب سے سائبر کرائمز کے قانون کے بے جا استعمال اور سوشل میڈیا پر اپنی رائے دینے والے افراد کو ہراساں کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک بیان میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ کی جانب سے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم جو کہ قومی سلامتی کے نام پر کیا گیا ہے قابل قبول نہیں، یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ اتنے کم عرصے میں ایک ہزار کیسز رجسٹر ہوئے ہیں اور سائبر کرائم قانون کا یکطرفہ استعمال کیا گیا جس سے آزادی اظہار کی نفی ہورہی ہے اور وہ بھی قومی سلامتی کے نام پر، سیکیورٹی اور نظریے کے نام پر سیاسی مخالفین کی آواز کو دبانا کسی طور پر قابل قبول نہیں، حکومت کو آئین کے آرٹیکل19 کا خیال بھی نہیں جو آزادی رائے کی ضمانت دیتا ہے۔

علاوہ ازیں کراچی سے خبر ایجنسی کے مطابق ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں ملک کے مختلف علاقوں سے 10افراد کو حراست میں لیا ہے، ریاست کے قومی سلامتی کے بیانیے پر کسی رائے کا اظہار قومی سلامتی کو کمزور نہیں کرتا بلکہ متبادل بیانیہ سے قومی سلامتی مزید مستحکم ہوتی ہے، اظہار رائے پر قدغن غیرجمہوری اقدام اور آئین کیخلاف ہے جبکہ رحیم یار خان سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سوشل میڈیا پر فرضی آئی ڈی بنا کر مذاہب کے خلاف توہین آمیز الفاظ تحریر اور خاکے جاری کرنے پر احمد پور لمہ پولیس نے چک 21 این پی کے رہائشی ملزم ندیم حسن کو گرفتار کر کے تحقیقات کیلیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

 

مقبول خبریں