بٹ کوائنز کے ذریعے منی لانڈرنگ کا انکشاف

ارشاد انصاری  جمعـء 26 مئ 2017
بٹ کوائن ٹریڈرٹرانزیکشن کی معلومات دیتے ہیں نہ ملک میں ای کرنسی ٹریڈ روکنے کیلیے کوئی قانون موجود ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

بٹ کوائن ٹریڈرٹرانزیکشن کی معلومات دیتے ہیں نہ ملک میں ای کرنسی ٹریڈ روکنے کیلیے کوئی قانون موجود ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)  کے انسداد منی لانڈرنگ سیل نے منی لانڈرنگ و ٹیکس چوری، رقم بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے بٹ کوائنز سمیت دیگر الیکٹرونک خفیہ کرنسی کے کاروبار میں غیرقانونی سرمایہ کاری کرنے والوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اسلام آباد میں قائم انسداد منی لانڈرنگ سیل نے ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ کی رقم بیرون ملک منتقل کرنے اور منی لانڈرنگ کے لیے بٹ کوائنز سمیت دیگر الیکٹرونک خفیہ کرنسی کے کاروبار میں غیرقانونی سرمایہ کاری کو ذریعہ بنانے والے لوگوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے اور ان کے بارے میں ملنے والے ابتدائی شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو ملنے والی رپورٹ کے مطابق صرف دسمبر 2016کے دوران ملک میں بٹ کوائنز سمیت دیگر الیکٹرونک خفیہ کرنسی کے کاروبار میں غیر قانونی تجارت کے حجم میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب ابتدائی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ بٹ کوائنزسمیت دیگر الیکٹرونک خفیہ کرنسی کا غیرقانونی کاروبار کرنے والے بڑے ٹریڈر اسلام آباد میں ملٹی نیشنل ٹیلی کام کمپنی میں ملازمت کررہے ہیں اور انہوں نے چند دوسرے ممالک میں بینک اکاؤنٹس کھول رکھے ہیں جبکہ خفیہ کرنسیوں کا کاروبار کرنے والے یہ ٹریڈر اپنی ٹرانزیکشنز کو ٹیکس اتھارٹیز اور دیگر متعلقہ اداروں کو کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کر رہے، اس وقت اس قسم کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ملک میں کوئی قانون بھی نافذ العمل نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق ملک میں بٹ کوائنز سمیت دیگر خفیہ کرنسیوں کا یہ غیر قانونی کاروبار کیش ادائیگی پر ہورہا ہے اور اس وقت ملک میں بٹ کوائن کی قیمت 2لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے، اس غیر قانونی تجارت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں قائم انسداد منی لانڈرنگ سیل نے تحقیقات شروع کردی ہیں اور ان کا ریکارڈ اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔