بھارت میں گائے، بیل، بھینس، اونٹ ذبح کرنے پر پابندی

نیٹ نیوز  ہفتہ 27 مئ 2017
حکومتی اقدام بھارت کا سیکولر تشخص تباہ کرنیکی کوشش ہے، ثابت ہوگیا کہ بھارتی حکومت کون لوگ چلا رہے ہیں،وزیراعلیٰ تامل ناڈو۔ فوٹو :فائل

حکومتی اقدام بھارت کا سیکولر تشخص تباہ کرنیکی کوشش ہے، ثابت ہوگیا کہ بھارتی حکومت کون لوگ چلا رہے ہیں،وزیراعلیٰ تامل ناڈو۔ فوٹو :فائل

نئی دہلی:  بھارت میں گائے، بیل، بھینس اور اونٹ کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تاہم پابندی عائد ہونے کے بعد یہ جانور ذبیحہ کیلیے فروخت بھی نہیں کیے جا سکیں گے۔

سرکاری احکام کے مطابق ان جانوروں کی خرید و فروخت صرف زرعی مقاصد کیلیے ہوگی۔ خریدنے والے کو حلف نامہ بھی جمع کرانا پڑے گا کہ وہ گائے، بیل، بھینس یا اونٹ کو ذبح کرنے کیلیے نہیں بلکہ زرعی مقاصد کیلیے  خرید رہا ہے۔ پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

بھارت کی وزارت ماحولیات نے انسداد بے رحمی حیوانات قانون کے تحت جاری نوٹیفکیشن میں جانوروں کی منڈیوں کے انجمن کے عہدے داروں کو پابند کیاہے کہ منڈی میں کوئی شخص کوئی بچھڑا، گائے، بھینس، بیل یا اونٹ لے کرنہیں آئے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اگرکوئی شخص جانور لے کر منڈی میں آئے گا تو اس کے پاس مالک کانام، پتہ اور تصویر کے ساتھ ایک دستاویز ہونا لازمی ہے جس پر یہ یقین دہانی کرائی گئی ہوکہ اس جانورکوذبح نہیں کیا جائے گا۔ اینیمل ویلفیئربورڈکے سابق عہدیدار این جی جیاسمہا کا کہناہے کہ ذبیحہ کیلیے جانورصرف باڑے سے خریدا جا سکے گا۔

دوسری جانب کیرالہ کے وزیراعلیٰ پینارائے وجیان نے حکومتی اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ حکومتی اقدام بھارت کا سیکولر تشخص تباہ کرنیکی کوشش ہے، گوشت کھانا چند مذاہب سے منسلک نہیں یہ بھارتی معاشرے کے طبقات کی روایات کا حصہ ہے، پابندی سے لاکھوں افراد بے روزگار اور چمڑے کی صنعت شدید متاثرہوگی، انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ثابت کر دیاکہ اسے کون لوگ چلا رہے ہیں، پابندی ایسے وقت لگائی جارہی جب گائے کے تحفظ کے نام پر لوگوں کوقتل کیا جا رہا ہے۔

ادھر کانگریسی لیڈر ششی تھرور نے اپنی ٹویٹ میں بھارتی حکومت کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں سبزی خور ہوں لیکن گائے کے ذبیحہ پر پابندی کے اقدام پرشدید اعتراض کرتا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔