دہشت گردوں نے سکون ختم کر دیا سزائیں ملیں گی تو قابو پایا جا سکے گا چیف جسٹس

انسداددہشتگردی قانون کے تحت ملزمان کو سزائے موت صلح اوردیت ادائیگی کے بعدعمرقید میں بدلنے کی پٹیشنز پر فیصلہ محفوظ


Numainda Express January 29, 2013
گوادربندرگاہ پورٹ سنگاپوراتھارٹی کے حوالے کرنے کیخلاف ایک درخواست واپس،دوسرے پٹیشنر کوتیاری کرکے آنیکی ہدایت فوٹو: آن لائن/ فائل

انسداد دہشت گردی کے قانون میں سزا یافتہ افرادکو مخالف فریق کے ساتھ راضی نامے کا حق ملنا چاہیے یا نہیں۔

سپریم کورٹ نے اس پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔پیر کو تعزیرات پاکستان اور انسداد دہشت گردی قانون کی سیکشن7میں سزائے موت پانے والے3 افرادکے مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نے موقف اختیارکیا کہ مقتولین کے ورثاء کے ساتھ 302میں راضی نامہ ہو چکاہے اور دیت کی رقم بھی ادا کی جاچکی ہے لیکن ملزمان کو7اے ٹی اے میں بھی سزا ہوئی ہے اور اس قانون کے تحت راضی نامہ نہیں ہو سکتا ۔چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ ملزمان کے وکیل کریم اسلام نے موقف اختیارکیا کہ اسلام میں دیت کے عوض صلح کی گنجائش موجود ہے۔



انھوں نے تینوں ملزمان محمد نواز، مطیع اللہ اور محمد امیرکی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرنے اور صلح کی اجازت دینے کی استدعا کی۔چیف جسٹس نے کہا دہشت گردی معاشرے کیخلاف جرم ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہو نا چاہیے، دہشت گردی نے لوگوںکا سکون ختم کر دیا ہے ،جرائم کی شرح میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا عام طور پر مقتول کے ورثاء کوگن پوائنٹ پر صلح کیلیے مجبورکیا جاتاہے، دہشتگردوںکو سزا ملے گی تو اس پر قابو پایا جاسکے گا۔عدالت نے مقدمے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے گوادرکی بندرگاہ کو پورٹ سنگاپور اتھارٹی کے حوالے کرنے کیخلاف دائر ایک آئینی درخواست واپس لینے پر خارج کر دی جبکہ وطن پارٹی کی درخواست پر سماعت31 جنوری تک ملتوی کردی۔عدالت نے درخواست گزار بیرسٹر ظفر اللہ کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی اورکہاکہ اگلی سماعت پر فیصلہ سنادیا جائیگا۔

مقبول خبریں