- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
خلیج میں کشیدگی پر پاکستان کا غیرجانبدارانہ پالیسی اختیار کر نے کا فیصلہ
کراچی: پاکستان نے خلیج میں مختلف اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے سبب ’’غیرجانبدارانہ اور متوازن پالیسی‘‘ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے کسی ملک کے موقف کی براہ راست، بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت نہیں کی جائے گی۔ پاکستان مختلف اسلامی ممالک میں تعلقات کی بہتری کیلیے’’ رابطہ کار ، مصالحت کار اور ثالثی ‘‘کا کردار ادا کرے گا تاکہ امت مسلمہ کو تقسیم ہونے سے بچایا جاسکے۔ اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف براہ راست ان اسلامی ممالک کی قیادت سے رابطے کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ تنازعات کو ختم کرانے اور تعلقات کی بہتری کیلیے مذاکرات کی راہ ہموار کی جاسکے۔
دوسری جانب وفاق کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر سعودی عرب کی ایران اور قطر سے ہونے والی کشیدگی اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان موجودہ صورتحال میں کسی اسلامی ملک کے موقف کی حمایت نہیں کرے گا اور نہ ہی اس صورتحال میں کسی ملک کا ساتھ دے گا بلکہ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی کے تحت آئندہ کی حکمت عملی بتدریج طے کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔