پینے کے صاف پانی کا بحران

پانی کی سپلائی لائنز کو صاف رکھنے کا مستقل نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے


Editorial July 01, 2017
پانی کی سپلائی لائنز کو صاف رکھنے کا مستقل نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے . فوٹو؛ فائل

پاکستان دنیا کے ان 17ملکوں میں شامل ہے جو پانی کی قِلت کا شکار ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق قیام پاکستان کے وقت ہر شہری کے لیے 5600کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر 1000 کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور 2025 تک 800 کیوبک میٹر رہ جائے گا۔ دیکھا جائے تو صاف پانی کا مسئلہ دہشت گردی'کرپشن اور توانائی کے بحران سے بھی زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔

پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز کی تحقیق کے مطابق پاکستان کے 24 اضلاع اور 2807 دیہات سے پانی کے نمونوں میں انکشاف ہوا ہے کہ 62 سے 82 فیصد پینے کا پانی مضر صحت ہے۔ ہمارے شہروں میں کیمیائی مادوں کی پانی میں ملاوٹ کے باعث لوگ یرقان،جلد 'سانس گیسٹرو، ٹائیفائیڈ، انتڑیوں کی تکالیف، دست اور آنکھوں سمیت بالوں کی مختلف بیماریاں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہمارے ہاں ہر سال تقریباََ دو لاکھ تیس ہزار بچے مضرِ صحت پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ۔ پنجاب میں پینے کے پانی کا سسٹم دوسرے صوبوں کی نسبت بہتر ہے، یہاں صرف سات فیصد آبادی نہروں، کنوؤں یا ندی نالوں کا پانی استعمال کرتی ہے جب کہ سندھ میں 24فیصد، خیبر پختونخواہ 46 فیصد اور بلوچستان میں 72 فیصد لوگ ندی نالوں، دریاوں، نہروں، کنوؤں اور جوہڑوں کا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔ ساحلی شہروں کے لیے سمندری پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگائے جائیں۔

پانی کی سپلائی لائنز کو صاف رکھنے کا مستقل نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ آلودہ پانی کی صفائی کے طریقوں سے آگاہی کے ساتھ شہریوں کو سستے آلات اور مشینیں بھی فراہم کی جانی چاہیں،صاف پانی صرف پینے کے لیے استعمال کیا جائے جب کہ سمندر،دریا اور نہروغیرہ کے پانی کو کاریں دھونے،سڑکیں دھونے اور واش روم کے لیے استعمال کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔اس سلسلے میں شعورو آگہی کے پروگرامزشروع کرنے کی بھی ضرورت ہے اور سوسائٹی کے تمام طبقات کو اس مہم کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جائے ۔

مقبول خبریں