روس نے30 امریکی سفارتکار نکال دیے

اے پی پی / آئی این پی / نیٹ نیوز  جمعرات 13 جولائی 2017
روسی وکیل نتالیہ سے ملاقات کا والد کو علم نہیں تھا، وکیل نے کہا تھا وہ انتخابی مہم میں ان کی مدد کر سکتی ہیں، ٹرمپ جونیئر، میڈیا کو ای میلز بھی دکھائیں
فوٹو:فائل

روسی وکیل نتالیہ سے ملاقات کا والد کو علم نہیں تھا، وکیل نے کہا تھا وہ انتخابی مہم میں ان کی مدد کر سکتی ہیں، ٹرمپ جونیئر، میڈیا کو ای میلز بھی دکھائیں فوٹو:فائل

 واشنگٹن / ماسکو:  امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں امریکا سے نکالے گئے اپنے35 سفارتکاروں کے جواب میں روس نے بھی 30 امریکی سفارتکاروں کو ملک بدرکر دیا۔ روسی ذرائع کے مطابق روس نے 2016میں امریکا سے اپنے 35 سفارتکاروں کی ملک بدری کے جواب میں امریکا کے بھی 30 سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن اور نیویارک میں روس کے نمائندہ دفاتر کو بند کرنے کے مسئلے پر پیدا ہونے والے سفارتی اختلافات کو امریکی حکومت کی جانب سے حل نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس نے گزشتہ سال کے آخری مہینوں میں کیے جانیوالے امریکی اقدامات کے جواب میں 30 امریکی سفارت کاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا ۔روس نے ہیمبرگ میں صدر پوتن اور ٹرمپ کی ملاقات کے صرف 3 دن بعد یہ اقدام کیا ہے۔ امریکی و روسی صدرکی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آنے کی توقع کی جا رہی تھی۔ واضح رہے کہ دسمبر2016میں امریکا کے سابق صدر اوباما نے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے35 روسی سفارتکاروں کو اچانک ملک سے نکال دیا تھا اور واشنگٹن اور نیویارک میں روس کے دو نمائندہ دفاتر کو بند کر دیا تھا۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے نے کہا ہے کہ میں نے روسی خاتون وکیل نتالیا ویسلنیتسکایا سے اپنی ملاقات کے بارے میں والد کو کچھ نہیں بتایا تھا، روسی وکیل نے کہا تھا کہ وہ انتخابی مہم میں ان کی مدد کر سکتی ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے بتایا کہ ان کی میٹنگ بس یوں ہی تھی لیکن انہیں اسے دوسری طرح سے ہینڈل کرنا چاہیے تھا۔ انھوں نے وہ ای میلز دکھائیں۔

جس میں انھوں نے وکیل سے ملنے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا تھا۔ وکیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر وہ کریملین سے رابطے میں تھیں اور ان کے پاس ایسے مواد تھے جو ہلیری کلنٹن کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔ جب ٹرمپ جونیئر سے پوچھا گیاکہ کیا انھوں نے گزشتہ سال کی میٹنگ کے بارے میں اپنے والد کو بتایا تھا تو انھوں نے کہاکہ نہیں وہ کوئی بڑی بات نہیں تھی۔ اس میں کچھ کہنے کیلیے نہیں تھا،’’ میرا مطلب ہے کہ مجھے تو وہ یاد بھی نہیں آتا ، اگر آپ نے اس کے بارے میں کریدنا نہیں شروع کیا ہوتا ، یہ صحیح معنوں میں20 منٹ کا ضیاع تھا جو کہ شرم کی بات ہے ‘‘۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر ، ان کے بہنوئی جیرڈ کشنر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ پال مینفرٹ نے روسی وکیل نتالیا ویسلنیتسکایا سے نیویارک میں واقع ٹرمپ ٹاور میں جون 2016ء میں ملاقات کی تھی۔ ٹرمپ جونیئر کو برطانوی پبلسسٹ راب گولڈسٹون کی جانب سے ایک ای میل آئی تھی جس میں یہ کہا گاتھا کہ بعض ایسے روسی دستاویزات ہیں جو کہ ہلیری کلنٹن کو مجرم ثابت کر دیں گے۔

لیکن ٹرمپ جونیئر کا کہنا تھا کہ اس خاتون نے انھیں کام کی کوئی چیز نہیں دی اور یہ کہ میٹنگ صرف20منٹ جاری رہی۔صدر ٹرمپ نے اپنے بیٹے کی حمایت میں ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں انھیں اعلی صلاحیت کا شخص قرار دیا اور ان کی شفافیت کی تعریف کی۔خیال رہے کہ امریکی تفتیش کار امریکا کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔جب سے ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنے ہیں ان پر مسلسل یہ الزام لگتے رہے ہیں کہ روس نے ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے جبکہ روس نے بھی باربار کسی قسم کی مداخلت کی تردید کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔