کھلے عام گٹکے کی فروخت پر آئی جی اور دیگر کو نوٹس

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 14 جولائی 2017
مدرسے کے7 طلبا کو قتل کرنے میں ملوث شاہد کی درخواست ضمانت مسترد۔ فوٹو: فائل

مدرسے کے7 طلبا کو قتل کرنے میں ملوث شاہد کی درخواست ضمانت مسترد۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ  نے کھلے عام گٹکے کی فروخت پر چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ اور کراچی کے تمام اضلاع کے حکام کو 2 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیے اورتحریری رپورٹ طلب کر لی۔

گزشتہ روز کراچی میں کھلے عام گٹکے کی فروخت کیخلاف  دائردرخواست کی سماعت کے موقع پر وکیل مزمل ممتاز نے کہا کہ سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود شہر میں کھلے عام گٹکے کی فروخت جاری ہے،پولیس کی سر پرستی میں  ابراہیم حیدری، کورنگی سیکٹر32/Aلیبر اسکوائر، آگرہ تاج ، بلدیہ ٹاؤن ، نیوکراچی سمیت دیگر علاقوں میں گٹکا تیار اور فروخت کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ گٹکا فروخت کرنے والے کیبنز کو ختم کیے بغیر  گٹکے کی فروخت نہیں روکی جاسکتی، درخواست میں  شہر بھر میں فٹ پاتھوں پر نصب غیر قانونی کیبنز کو ختم کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی۔

فاضل عدالت نے موقف سننے کے بعد جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کے احکامات کے باوجود پابندی کی خلاف ورزی کیوں ہورہی ہے؟

علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے گلشن اقبال میں  واقع مدرسے کے 7 طلبا کو قتل اور8 کو زخمی کرنے کے مقدمے میں ملوث ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج شاہد مارگلہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم شاہد مارگلہ نے 2012 میں ساتھیوں کے ہمراہ گلشن اقبال میں ہوٹل پر فائرنگ کی،فائرنگ سے دینی مدرسے کے 7 طالبعلم جاں بحق اور8افراد زخمی ہوگئے تھے۔

سرکاری وکیل نے بتایا انسداددہشت گردی عدالت نے بھی ملزم شاہد عرف مارگلہ کی ضمانت مسترد کردی تھی جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم پر سنگین نوعیت کا الزام ہے، قتل میں ملوث ہونے کے شواہد کی موجودگی میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔