سینیٹ میں اپوزیشن کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ حکومت نے مسترد کر دیا

وزیراعظم ہاؤس کاغلط استعمال ہوا،عدلیہ


جے آئی ٹی کودھمکیاں دی جارہی ہیں،اعتزاز، سراج الحق، فرحت بابر،شیری رحمن،سواتی ،مشہدی ودیگر۔ فوٹو: فائل

سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے پاناما لیکس اسکینڈل پر جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بحث کے دوران وزیراعظم نوازشریف سے مستعفی ہونے کامطالبہ کردیا جبکہ حکومتی اراکین نے استعفے کامطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پاناما لیکس دستاویزات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

رضاربانی کی زیرصدارت اجلاس میں تاج حیدر نے جے آئی ٹی رپورٹ پر بحث اور قومی اداروںبشمول سپریم کورٹ کے خلاف پروپیگنڈے اور بدنیتی پر مبنی حملے سے متعلق تحریک پیش کی۔ جس پر رولنگ دیتے ہوئے چیئرمین رضاربانی نے کہاہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کافیصلہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے کیاتھا۔ ایوان میں کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس سے سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے اعظم سواتی نے کہاکہ پانامالیکس کامعاملہ قدرت کی طرف سے اٹھاہے۔ نواز شریف کو بیرونی کمپنیوں اور لندن فلیٹس کی خریداریوں کے انکشافات ہوئے۔ قوم ، پارلیمنٹ اور جمہوری ادارے کسی کو بھی عدالت عظمیٰ کو دھمکیاں دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ طاہرمشہدی نے کہاکہ جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کی مدد کی۔اب حساب کتاب ہو گا۔

سراج الحق نے کہاکہ جے آئی ٹی بننے پر حکمرانوںنے خوشیاں منائیں۔ اثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ شاہی سید نے کہاکہ صرف سیاستدان ایک دوسرے کو ذلیل اور رسواکر رہے ہیں۔ سحر کامران نے جے آئی ٹی کی کارکردگی کی تعریف کی۔ کہاں سے آئے تھے اثاثے، کیسے بنائے گئے ہیں اثاثے ، کس نے بنائے یہ اثاثے، پوری قوم جاننا چاہتی ہے۔ دفتر خارجہ سے خط گیاکہ ہمارا ٹیلی فون سنا جائے۔ وزیر اعظم ہاؤس کاغلط استعمال ہواملکی عزت توقیر کا خیال نہ رکھا گیا ایسے نہ ہو بے نامی اکاؤنٹس سامنے آ جائیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ وزیر اعظم بلاجھجک مستعفی ہوجائیں وقار میں اضافہ ہو گا۔کامل علی آغانے کہاکہ جے آئی ٹی ارکان کی سیکیورٹی بڑھائی جائے۔ شیری رحمن نے کہاکہ مینا بازار کی بات ہوتی ہے سوال یہ ہے کہ مینابازار کون لگا رہا ہے۔ حکمراں احتساب کا سامنا کریں دھمکیاں کیوں دے رہے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ احتساب کا قانون مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

ن لیگ کے غوث محمد خان نیازی نے کہاکہ اپوزیشن کی پاناما لیکس رپورٹ سے متعلق تحریک بدنیتی پر مبنی ہے۔ پرویز رشید نے کہاکہ جے آئی ٹی کے سربراہ کو اپنے کزن کے علاوہ کوئی دوسری ایجنسی تحقیقات کے لیے نہیں ملی۔ 19 ہزار پاؤنڈ جے آئی ٹی اراکین کے اکاؤنٹ میں گئے جو60 دنوں میں اپنے آپ کو قابو نہیں کرسکے وہ 60 سال کا حساب حکومت سے مانگ رہے ہیں۔ ساجد میر نے کہاکہ یہ احتساب نہیںیہ ایک فرد اور ایک خاندان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن ہے۔

مشاہد اللہ نے کہاکہ پانامالیکس دستاویزات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں استعفے کا نہیں کہاگیا۔ حدیبیہ پیپرز ملز، چوہدری شوگر ملز اور نیب کیسز جس کے معاملات کاجے آئی ٹی کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔ جے آئی ٹی کی زیادہ تر دستاویزات ناقابل سماعت اور غیر متعلقہ ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف کوئی بھی ثبوت جے آئی ٹی کو نہیں ملا۔ گواہوں کو دھمکیاں دی گئیں۔ ان کی تذلیل کی گئی۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اعتماد نہیں کیاجاسکتا اور اس رپورٹ کی بنیاد پر وزیراعظم کے استعفے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ فاٹااصلاحات کے حوالے سے تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان نے کہاہے کہ حکومت فاٹا اصلاحات کاعمل جلد تکمیل تک پہنچائے۔

علاوہ ازیںسندھ اسمبلی کے نومنتخب رکن سعید غنی نے کہاہے کہ ان کاتعلق ایک انتہائی غریب خاندان سے تھا، میراباپ مزدورتھا۔ پوری زندگی ایمانداری سے گزاری غریب باپ کا مزدور بیٹاہوںکبھی اپنی اوقات نہیں بھولوںگا۔پچھلے ساڑھے پانچ سال کے دوران ایوان میںان کے کلمات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ اس پر معذرت خواہ ہوں۔ وہ انتہائی جذباتی انداز میںاپناآخری خطاب کرتے ہوئے ایوان سے رخصت ہوگئے۔

مقبول خبریں