- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
- صدر نے تین صوبوں کے گورنرز تعینات کرنے کی منظوری دیدی
- سی ایس ایس نتائج کا اعلان، کامیابی کی شرح 2.96 فیصد رہی
- چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع شرمناک ہوگی، ترجمان پی ٹی آئی
- خاتون سے موبائل چھیننے والے کی بائیک پھسل گئی، شہریوں نے پکڑلیا
- چئیرمین پی اے سی کا انتخاب، پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے شیر افضل کی مخالفت کردی
- چار ماہ سے اسرائیل میں قید الشفا اسپتال کے معروف ڈاکٹر عدنان جاں بحق
- لاہور میں فری وائی فائی سروس کے مقامات کو دگنا کردیا گیا
- حافظ نعیم سے محمود اچکزئی، اسد قیصر کی ملاقات، احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت
- شادی میں فائرنگ سے مہمان جاں بحق، دلہا سمیت 4 افراد گرفتار
- پی ایس ایل2025؛ پی سی بی نے آئی پی ایل سے متصادم تاریخیں تجویز کردیں
- پی ایس ایل2025 کب ہوگا؟ اگلے ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو کی تاریخیں سامنے آگئیں
- سونے کی عالمی سطح پر قیمت میں اضافہ، مقامی مارکیٹ میں سستا ہوگیا
- قطر امریکی دباؤ پر حماس قیادت کو ملک سے بے دخل کرنے پر تیار ہوگیا، اسرائیلی میڈیا
- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
خواتین کو الیکشن، ووٹ سے روکنے پر انتخاب کالعدم
اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیا، عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کی دو اہم شقوں میں ترمیم کردی گئی۔
انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے اب صرف سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکیں گے، خواتین کو الیکشن لڑنے اور ووٹ ڈالنے سے روکنے پر تین سال قید، جرمانہ، امیدوار نااہل اور الیکشن کالعدم قرار دیا جائیگا۔ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کی شق 78 اور 130اے اے میں ترمیم کی گئی ہے۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کا ترمیمی گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب ترمیمی گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق اس ترمیم کا مقصد جمہوریت کو اس کی روح کے مطابق نافذکرنا ہے جہاں خواتین کسی بھی رکاوٹ کے بغیر انتخابی عمل میں شامل ہوسکیںگی۔عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 103اے اے میں کی گئی ترمیم کے مطابق عام انتخابات، ضمنی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے ہائیکورٹ کی بجائے صرف سپریم کورٹ میں چیلنج ہوسکیں گے اور الیکشن کمیشن کے کسی بھی فیصلے کیخلاف30 روز تک سپر یم کورٹ میں اپیل دائرکی جاسکے گی۔
اسی طرح عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق78میں بھی ترمیم کی گئی ہے اور خواتین کو انتخابی عمل سے روکنے کو قابل سزا جرم قراردیدیا گیا ہے۔خواتین کو الیکشن لڑنے، ووٹ ڈالنے سے روکنے کیلیے رسمی غیر رسمی معاہدے، اثرو سوخ استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن ایسا کرنے والے کو تین سال قید،پانچ ہزار روپے تک جرمانہ اورامیدوار نااہل سمیت حلقہ کا الیکشن کالعدم قراردے سکے گا جس پر اپیل ہائیکورٹ کی بجائے فیصلہ کے تیس روز تک سپریم کورٹ میں دائر ہوسکے گی۔
ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے انتخابات سے متعلق فیصلوں کو ہائیکورٹس میں چیلنج کیا جاتا رہا ہے ۔ پی کے95لوئر دیر میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر ضمنی الیکشن کالعدم قراردیدیا تھا لیکن اس کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا جو ابھی تک زیر سماعت ہے۔
اسی طرح الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بدین سے پیپلزپارٹی کے ایم پی اے بشیر احمد ہالیپوتوکو نااہل کیا تھا لیکن انھوں نے بھی سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناع لے لیا جبکہ چند روز پہلے الیکشن کمیشن نے ن لیگ کے پنجاب اسمبلی کے رکن راجہ شوکت عزیز بھٹی کی جعلی ڈگری پر رکنیت ختم کردی تھی لیکن انھوںنے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجو ع کرکے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم کرا لیا ، ان حالات میں اب الیکشن کمیشن کے ایسے فیصلوںکو صرف سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔