خواتین کو الیکشن، ووٹ سے روکنے پر انتخاب کالعدم

فہیم اختر ملک  پير 24 جولائی 2017
عوامی نمائندگی ایکٹ کی دوشقوں 78 اور 130 اے اے میں ترمیم، صدرکی منظوری کے بعد ترمیمی گزٹ نوٹیفکیشن جاری۔ فوٹو: فائل

عوامی نمائندگی ایکٹ کی دوشقوں 78 اور 130 اے اے میں ترمیم، صدرکی منظوری کے بعد ترمیمی گزٹ نوٹیفکیشن جاری۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیا، عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کی دو اہم شقوں میں ترمیم کردی گئی۔

انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے اب صرف سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکیں گے، خواتین کو الیکشن لڑنے اور ووٹ ڈالنے سے روکنے پر تین سال قید، جرمانہ، امیدوار نااہل اور الیکشن کالعدم قرار دیا جائیگا۔ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کی شق 78 اور 130اے اے میں ترمیم کی گئی ہے۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد عوامی نمائندگی ایکٹ 1976کا ترمیمی گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس کو دستیاب ترمیمی گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق اس ترمیم کا مقصد جمہوریت کو اس کی روح کے مطابق نافذکرنا ہے جہاں خواتین کسی بھی رکاوٹ کے بغیر انتخابی عمل میں شامل ہوسکیںگی۔عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 103اے اے میں کی گئی ترمیم کے مطابق عام انتخابات، ضمنی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے ہائیکورٹ کی بجائے صرف سپریم کورٹ میں چیلنج ہوسکیں گے اور الیکشن کمیشن کے کسی بھی فیصلے کیخلاف30 روز تک سپر یم کورٹ میں اپیل دائرکی جاسکے گی۔

اسی طرح عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق78میں بھی ترمیم کی گئی ہے اور خواتین کو انتخابی عمل سے روکنے کو قابل سزا جرم قراردیدیا گیا ہے۔خواتین کو الیکشن لڑنے، ووٹ ڈالنے سے روکنے کیلیے رسمی غیر رسمی معاہدے، اثرو سوخ استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن ایسا کرنے والے کو تین سال قید،پانچ ہزار روپے تک جرمانہ اورامیدوار نااہل سمیت حلقہ کا الیکشن کالعدم قراردے سکے گا جس پر اپیل ہائیکورٹ کی بجائے فیصلہ کے تیس روز تک سپریم کورٹ میں دائر ہوسکے گی۔

ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے انتخابات سے متعلق فیصلوں کو ہائیکورٹس میں چیلنج کیا جاتا رہا ہے ۔ پی کے95لوئر دیر میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر ضمنی الیکشن کالعدم قراردیدیا تھا لیکن اس کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا جو ابھی تک زیر سماعت ہے۔

اسی طرح الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بدین سے پیپلزپارٹی کے ایم پی اے بشیر احمد ہالیپوتوکو نااہل کیا تھا لیکن انھوں نے بھی سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناع لے لیا جبکہ چند روز پہلے الیکشن کمیشن نے ن لیگ کے پنجاب اسمبلی کے رکن راجہ شوکت عزیز بھٹی کی جعلی ڈگری پر رکنیت ختم کردی تھی لیکن انھوںنے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجو ع کرکے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم کرا لیا ، ان حالات میں اب الیکشن کمیشن کے ایسے فیصلوںکو صرف سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔