پاکستان میں انٹرنیٹ، کمانے کے ذرائع اور نوجوان

عدیل عباس  جمعرات 10 اگست 2017
اہم ترین بات یہ کہ اب انٹرنیٹ کے ذریعے محض چند بڑے نام دولت نہیں کمارہے بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک کے نوجوان بھی انٹرنیٹ کو استعمال کرکے روزگار کما رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

اہم ترین بات یہ کہ اب انٹرنیٹ کے ذریعے محض چند بڑے نام دولت نہیں کمارہے بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک کے نوجوان بھی انٹرنیٹ کو استعمال کرکے روزگار کما رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

یہ زیادہ پرانی بات نہیں جب پاکستان میں لوگ صرف لینڈ لائن فون کے ذریعے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے تھے اور معلومات کی فراہمی کے لیے پی ٹی وی اور اخبارات ہی واحد ذریعے ہوتے تھے۔ کچھ وقت گزرا تو کمپیوٹر متعارف ہوا، لیکن ابتداء میں اُس کی قیمت اِس قدر زیادہ تھی کہ یہ کسی کسی گھر میں ہی موجود تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب نوجوان عید پر ایک دوسرے کو کارڈ دیتے تھے اور بورڈ کے تحت آنے والے نتائج کو جاننے کے لیے اخبار کی مدد لینا پڑتی تھی۔

لیکن گزشتہ دس سال میں وطنِ عزیز میں ’موبائل‘ اور ’انٹرنیٹ‘ کی صورت ایسا انقلاب رونما ہوا کہ جس نے سب کو ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد کروڑوں تک پہنچ گئی ہے۔ اب عید پر ’عید کارڈ‘ کے بجائے ’ای کارڈ‘ اور ’ایس ایم ایس‘ کے ذریعے مبارکباد دی جانے لگی ہے۔ یہ اِسی موبائل اور انٹرنیٹ کا کمال ہے کہ جس نے صرف ملک میں رہنے والوں سے نہیں بلکہ دنیا بھر میں رہنے والے عزیزوں، رشتہ داروں اور دوستوں سے رابطہ انتہائی آسان بنادیا ہے۔ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں نے 2G کے بعد 3G اور 4G کی رفتار پر سستے انٹرنیٹ پیکجز دے کر ہر کسی کے لئے ہر جگہ انٹرنیٹ کا حصول انتہائی آسان بنادیا ہے۔ انٹرنیٹ کا استعمال ایک نشے کی طرح ہماری نئی نسل کے ساتھ منسلک ہوچکا ہے اور اس نشے میں مبتلا کرنے والوں میں بڑے نام جیسے گوگل، فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور دیگر شامل ہیں جن کی کمائی کا انحصار یہی انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارف ہیں۔

مثال کے طور پر فیس بک کو استعمال کرنے والوں کو اگرچہ کمپنی کی طرف سے کچھ نہیں ملتا مگر کمپنی انہی صارفین کو بطور ایک ورکر استعمال کر رہی ہے۔ یہی صارفین ہیں جنہوں نے محض 31 سالہ مارک زکربرگ کو دنیا میں پانچواں امیر ترین انسان بنادیا ہے۔

ایک اہم ترین بات یہ کہ اب انٹرنیٹ کے ذریعے محض چند بڑے نام دولت نہیں کمارہے بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک کے نوجوان انٹرنیٹ کو استعمال کرکے نہ صرف روزگار کما رہے ہیں بلکہ اپنے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ بھی ڈال رہے ہیں۔ اگرچہ پاکستان اِس حوالے سے فی الوقت بہت پیچھے ہے کیونکہ یہاں کی نئی نسل انٹرنیٹ کا استعمال تو خوب کرتی ہے، لیکن اِس کو استعمال کرتے ہوئے پیسے کمانے کا ہنر نہیں جانتی۔ لیکن اِس کے باوجود کچھ لوگ اب بھی ایسے ہیں جو اِس ہنر کو اچھی طرح جان گئے ہیں اور ناصرف خود اچھا کمارہے ہیں بلکہ ملکی خزانے کو بھی مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمارے یہاں اب تک سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ انٹرنیٹ کو صرف معلومات تک رسائی کے لئے استعمال کررہے ہیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تصاویر لگا کر کچھ لائک حاصل کرکے وہ کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں، لیکن سچی بات یہ ہے کہ اِس طرح نہ صرف وقت کا بدترین ضیاع ہورہا ہے بلکہ یوں نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بھی ضائع کررہے ہیں۔ ضرورت تو اِس امر کی ہے کہ جس طرح دوسرے ممالک کے لوگ بڑی کمپنیوں سے اپنا حصہ نکال رہے ہیں، ہمارے ملک کے نوجوانوں کو بھی اِس راستے پر چل پڑیں اور اپنے وقت اور صلاحیتوں کا درست استعمال کرسکیں۔

یہاں آپ کو صرف مشورہ دینے کے لیے حاضر نہیں ہوئے، بلکہ آپ کو ہم یہ بھی بتائیں گے کہ کون سی بڑی کمپنیاں اپنے منافع میں سے عام عوام کو حصہ یا موقع دیتی ہیں اور اِس کے لئے کیا کرنا پڑتا ہے۔

 

گوگل

ہم میں سے یہ بات کون نہیں جانتا کہ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے بغیر گوگل استعمال کیے کوئی کام بھی نہیں کرسکتے، بلکہ انٹرنیٹ صارفین کی پہلی نظر جس پیج پر پڑتی ہے وہ گوگل کا سرچ پیج ہی ہوتا ہے۔ گوگل نے عام عوام کے ذریعے منافع کمانے اور لوگوں کو اُن کا حصہ دینے کے لئے گوگل ایڈسنس پروگرام شروع کر رکھا ہے جس سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور پاکستان کے لئے بھی یہ پروگرام میسر ہے، یعنی کوئی بھی فرد یا گروہ اِس پروگرام کا حصہ بن سکتا ہے۔ اِس سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے بس ضرورت اِس بات کی ہے کہ آپ کی اپنی ویب سائٹ ہونی چاہئے جو گوگل کی شرئط پر پورا اترتی ہو۔ اگر یہ سب آپ کے پاس موجود ہے تو گوگل آپ کے ساتھ شراکت داری کا معاہدہ کرتا ہے جس سے آپ کو اپنی ویب سائٹ کے لئے آسانی سے اشتہارات مل جاتے ہیں۔

 

فری لانسر ویب سائٹس

پاکستان میں فری لانسنگ کا رجحان بڑھ رہا ہے اور دنیا کی بڑی فری لانسنگ ویب سائٹس جیسے کہ UPwork یا Freelancer پر بڑی تعداد میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد فری لانسرز کام کر رہے ہیں۔ اِس کام میں کامیابی کے لئے دو بنیادی شرائط ہیں۔ پہلی یہ کہ آپ کی انگریزی اچھی ہونی چاہیے یا آپ کے پاس کسی بھی فیلڈ میں مہارت ہونی چائیے، مثلاً مضامین لکھنے کی صلاحیت ہو یا ڈیزائننگ آتی ہو یا آپ ویب سائٹس بنا سکتے ہوں یا ایپ ڈویلپ کرسکتے ہوں یا ڈیٹا انٹری کرسکتے ہوں یا آپ کے پاس ایسی کوئی بھی مہارت ہو جس میں لوگ دلچسپی لے سکیں۔ فری لانسنگ ویب سائٹس کمیشن کے بدلے آپ کا رابطہ اُن لوگوں سے کرواتی ہیں جو آپ کو فیس دیکر آپ کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ بھی فری سروس ہے اور لاکھوں لوگ فری لانسنگ کے ذریعے اپنی تعلیم کا استعمال کرکے انتہائی سکون اور اطمینان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

 

یوٹیوب

پاکستان میں نوجوان تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہی یوٹیوب پر مختلف ویڈیوز دیکھتے ہیں جیسے کھیلوں کی جھلکیاں، خبریں، ٹاک شوز، ڈرامے، فلمیں وغیرہ اور انہی دیکھنے والوں کی وجہ سے یوٹیوب دنیا کی ایک بڑی ویب سائٹ بن چکی ہے۔ یوٹیوب بھی عام لوگوں کے لئے فری اکاونٹس کھولنے کی سہولت دیتی ہے جس کے ذریعے عام لوگ یوٹیوب کے ساتھ مل کر روزگار کما سکتے ہیں۔ اِس کام کے لئے آپ کو بس ایک عدد کیمرہ چاہئے جس سے آپ اچھی اور دلچسپ ویڈیوز بنا کر یوٹیوب اکاونٹ میں اپ لوڈ کرسکیں۔ یوٹیوب آپ کی ویڈیوز سے جو منافع کمائے گی اُس میں سے کچھ حصہ وہ آپ کو بھی ادا کرے گی۔

 

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس

پاکستان میں نوجوان سماجی رابطوں کی ویب سائٹس جیسے کہ ٹوئٹر Twitter، فیس بک Facebook اور لنکڈ ان LinkedIn وغیرہ کا استعمال صرف میل جول بڑھانے، اپنے دوستوں سے رابطے اور وقت گزارنے کے لئے کرتے ہیں مگر اِن نیٹ ورکس کا استعمال کرکے بھی لاکھوں لوگ اور کمپنیاں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ اِن نیٹ ورکس پر ہر وقت کروڑوں لوگ آن لائن ہوتے ہیں اور ہر چھوٹی یا بڑی کمپنی اپنا پیج اِن ویب سائٹس پر ضرور بناتی ہے۔ یہ پیچ ہرگز اِس مقصد کے لیے نہیں بنائے جاتے جہاں لوگ ایک دوسرے سے سلام دعا کریں بلکہ یہ پیجز ایک جال کی طرح عام لوگوں کو پکڑ لیتے ہیں۔ جب آپ کوئی پیج لائیک یا سبسکرائب کرتے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ آپ نے اُس پیج کے ایڈمن حضرات کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ جب چاہے آپ کے ساتھ اپنی پروڈکٹس یا سروسز شیئر کرسکتا ہے۔ اِس طرح جتنے زیادہ لوگ اِن پیجز پر انگیج ہوتے ہیں اتنا ہی وہ کمپنیاں اپنا منافع اور عام لوگ اپنا کمیشن بناتے ہیں۔

پاکستان میں حکومتی سطح پر بھی اب ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کہ نوجوانوں کو انٹرنیٹ پر مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے تاکہ نہ صرف نوجوانوں کو روزگار مل سکے بلکہ پاکستان بھی اِس اربوں ڈالر کی آن لائن مارکیٹ میں سے کچھ حصے سے مستفید ہوسکے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

اگر آپ بھی ہمارے لیے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریراپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک و ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کیساتھ   [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنکس بھی
عدیل عباس

عدیل عباس

بلاگر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں اور نوجوانوں کی تعلیم اور کیریئر کے معاملات پر کام کرتے ہیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے شہر بھکر سے ہے۔ ان سے ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔