ڈوبتے کیریئر کو بچانےکے بجائے عمر اکمل نے تمام کشتیاں جلا دیں

اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 19 اگست 2017
چیمپئنز ٹرافی سے قبل انگلینڈ میں آرتھر نے منصوبے کے تحت تمام کرکٹرز کا ڈمی ٹیسٹ لیا، عمر اکمل۔ فوٹو: فائل

چیمپئنز ٹرافی سے قبل انگلینڈ میں آرتھر نے منصوبے کے تحت تمام کرکٹرز کا ڈمی ٹیسٹ لیا، عمر اکمل۔ فوٹو: فائل

لاہور: قومی کرکٹر عمر اکمل نےڈوبتے کیریئر کو بچانے کے بجائے تمام کشتیاں ہی جلا دیں۔

پی سی بی کی جانب سے شوکاز نوٹس ملنے کے بعد بیٹسمین کی لفظی گولہ باری میں مزید تیزی آگئی اور سوشل میڈیا پر محاذ کھول دیا،ان کا کہنا ہے کہ سازش کے تحت دیوار سے لگایا جا رہا ہے، چیف سلیکٹر انضمام الحق نے لاہور میں فٹنس جانچ کر منتخب کیا، چیمپئنز ٹرافی سے قبل انگلینڈ میں مکی آرتھر نے منصوبے کے تحت تمام کرکٹرز کا ڈمی ٹیسٹ لیا اور مجھے ان فٹ قرار دے کر واپس بھجوا دیا۔

ایک رپورٹر نے بتایا کہ اگر تم ٹیم میں رہے تو اظہر علی یا حفیظ دونوں میں سے ایک باہر بیٹھے گا، اس لیے یہ لوگ واپس بھیجنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ غلطیاں دور کرکے رہوں گا لیکن سیاست اور جھوٹ سچ ملا کر میرا کیریئر ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے، تمام الزامات کی تفصیلات سامنے لاؤں گا۔

دوسری جانب عمراکمل کی زبان بندی میں ناکام پی سی بی نے بھی جوابی پریس ریلیز جاری کردی، جس میں کہا گیاکہ بیٹسمین کو فٹنس کا مطلوبہ معیار حاصل کرنے کیلیے 7مواقع دیے گئے،آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل وہ انگلینڈ میں ٹیسٹ پاس نہیں کرسکے، ہم شوکاز نوٹس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں،امید ہے کہ اس وقت تک عمر اکمل بے بنیاد الزامات سے گریز کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق عمر اکمل نے ہیڈکوچ مکی آرتھر پر گالیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے مجھے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ سے بھی روک دیا، غیر ملکی کوچنگ اسٹاف نے مجھے ہدف بنارکھا ہے، نوجوان بیٹسمین نے بعد ازاں ٹی وی انٹرویوز میں بھی الزامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ سے ڈراپ کیے جانے کے فیصلے کو بھی ہیڈ کوچ کے ذاتی عناد کا شاخسانہ قرار دیا۔

جمعرات کو پی سی بی نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے7روز میں جواب طلب کرلیا تھا،اس کے بعد عمر اکمل نے سوشل میڈیا پر محاذ کھولتے ہوئے کہا کہ انھیں ایک سازش کے تحت دیوار سے لگایا جا رہا ہے، وقفے وقفے سے سوشل میڈیا پر پیغامات میں انھوں نے لکھا کہ 3،4 سال سے ایک منصوبے کے تحت مجھے کرکٹ سے باہر کیا جا رہا ہے، میری آخری سلیکشن سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے، این سی اے میں لیے گئے فٹنس ٹیسٹ کے بعد مجھے چیمپئنز ٹرافی کیلیے منتخب کیا گیا، پھرجب انگلینڈ پہنچا تو مکی آرتھر نے منصوبے کے تحت ساری ٹیم کا ڈمی ٹیسٹ لیا اور مجھے ان فٹ قرار دے کر واپس بھجوا دیا، یہاں میرا شک ایک بار پھر یقین میں بدل گیا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے، انھوں نے کہا کہ ایک بات صاف ظاہر ہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کی نیت صاف تھی اس لیے انھوں نے مجھے منتخب کیا۔

عمر اکمل نے کہا کہ ساری ٹیم ویسٹ انڈیز سے کھیل کر آ رہی تھی تو تب مکی آرتھر کو علم نہیں تھا کہ کون کون فٹ ہے؟ انگلینڈ میں فٹنس ٹیسٹ اس لیے کیا گیا کیونکہ مجھے ان فٹ کرنا اور واپس بھیجنا تھا، جب میرا فٹنس ٹیسٹ شروع ہوا تو ایک رپورٹر نے مجھے کہا کہ یہ لوگ آپ کو واپس بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ اگر ٹیم میں رہے تو اظہر علی یا حفیظ دونوں میں سے ایک باہر بیٹھے گا، اس لیے یہ نہیں چاہتے کہ آپ ٹیم میں رہیں۔

عمر اکمل نے مزید کہا کہ میں نے جو غلطیاں کیں انھیں دور کردوں گا لیکن میرے ساتھ سیاست سے گریز کیا جائے، جھوٹ سچ ملا کر مجھے ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے، عمر اکمل نے ایک بار پھر اپنا موقف دہرایا کہ اگر این سی اے کے ہیڈکوچ مشتاق احمد اور چیف سلیکٹر انضمام الحق حلفاً کہہ دیں کہ مکی آرتھر نے گالیاں نہیں دیں تو میں پی سی بی اور ساری قوم سے سر عام معافی مانگ لوں گا، مجھ پر جو بھی الزامات لگائے جاتے ہیں میں آئندہ ان کی وضاحت دوں گا۔

دوسری جانب پی سی بی کی پریس ریلیز میں عمر اکمل کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ انھیں فٹنس کا مطلوبہ معیار حاصل کرنے کیلیے7مواقع دیے گئے، دورہ ویسٹ انڈیز سے قبل دیگر کھلاڑیوں کی طرح عمر اکمل کو بھی فٹنس بہتر بنانے کیلیے پروگرام دیا گیا تھا، جب وہ لاہور میں ہونے والا ٹیسٹ پاس کرنے میں ناکام رہے تو انھیں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا، انگلینڈ میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل ایک مزید ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد آخر کار انھیں15رکنی اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا تھا۔

پریس ریلیز کے مطابق پی سی بی اس بات پر زور دیتا ہے کہ ٹرینر ہر انٹرنیشنل میچ سے قبل اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کی فٹنس کا ٹیسٹ لیں، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھی پالیسی کے تحت ٹیسٹ لیے گئے لیکن ایک مرتبہ پھر عمر اکمل مطلوبہ فٹنس حاصل نہیں کرسکے،یوں ٹیم مینجمنٹ کے پاس اس کے سواکوئی اور چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ انھیں ٹیم سے ڈراپ کردیں۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ عمر اکمل محدود اوورز کی کرکٹ میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے پلان میں شامل تھے، انھیں خامیاں دور کرنے کیلیے متعدد مواقع بھی دیے لیکن بدقسمتی سے وہ فٹنس کے مطلوبہ معیار تک نہیں پہنچ سکے، مزید کہا گیا کہ پی سی بی عمر اکمل کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کے جواب کا انتظار کر رہا ہے، اس وقت تک بیٹسمین کو بے بنیاد الزامات سے باز رہنا چاہیے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔