ماہرہ خان اور میری دُکھی آتما

محمد رضوان یوسف  بدھ 4 اکتوبر 2017
ہمیں بھی حساب برابر کرنے کےلیے کترینہ کیف کے ساتھ سگریٹ سلگانے کا موقع دو ورنہ ہماری قومی غیرت اسی طرح سلگتی رہے گی۔ (فوٹو: فائل)

ہمیں بھی حساب برابر کرنے کےلیے کترینہ کیف کے ساتھ سگریٹ سلگانے کا موقع دو ورنہ ہماری قومی غیرت اسی طرح سلگتی رہے گی۔ (فوٹو: فائل)

دوپہر کا وقت تھا اور میں خواب خوگوش کے مزے لیتے ہوئے تھائی لینڈ کے کسی پُرفضا مقام پر ایک بھارتی حسینہ کے ساتھ گلچھرے اڑانے میں مشغول تھا۔ اسی اثناء میں ٹیلی فون کی گھنٹی نے رنگ میں بھنگ دے ڈالا۔ ٹیلی فون اٹھایا تو میرا پرانا دشمن نما دوست فیقا بات کررہا تھا۔ فیقے کا کام اکثر میرے رنگ میں بھنگ ڈالنا ہوتا ہے لیکن آج اس نے جو خبر سنائی اس نے میری سوئی ہوئی غیرت کو ایک منٹ میں انگڑائی لینے پر مجبور کردیا۔ فیقے کی بات کا لب لباب یہ تھا کہ میں فوری طور پر ٹویٹر کھولوں اور ذرا ماہرہ خان کی رنبیر کپور کے ساتھ نیویارک میں جاری رنگ رلیوں پر پوری قوم کی جاگی ہوئی غیرت میں اپنا حصہ ڈالوں۔

میں نے ٹویٹر کھول کر دیکھا تو ماہرہ خان کی تصاویر دیکھ کر میرا خون کھول اٹھا۔ کیا ماہرہ خان کو سگریٹ پینے کیلئے رات کے اس پہر صرف رنبیر ہی ملا تھا؟ مانا کہ ہم رنبیر کے مقابلے میں نہ تو سکس پیک رکھتے ہیں، نہ ہم جم جانا گوارا کرتے ہیں، نہ ہماری شکل گوری چٹی ہے اور نہ میرے والد محترم مشہور فلم اسٹار ہیں۔ یہ ساری خوبیاں مجھ میں ندارد ہیں لیکن میں ہوں تو ایک پاکستانی۔ کسی کو یقین نہیں تو چند برس قبل لمبی لائن میں لگ کر میرا حاصل کیا گیا پاسپورٹ دیکھ لے۔ اب ماہرہ خان کو یہ کیوں علم نہیں تھا کہ وہ پاکستانی ہے اور اس پر پہلا حق ہمارا ہے۔ اگر پاکستانیوں کی بات کرلی جائے تو پہلا حق پنجاب کا ہے کیونکہ پنجاب کی آبادی دیگر تمام صوبوں کے برابر ہے اس لئے دیگر صوبوں کے بجائے پہلا حق پنجابی لڑکوں کا ہے۔

اب رہی بات پنجابی لڑکوں کی، تو ان میں پہلا حق میرا بنتا ہے کیونکہ اگرچہ اس دوڑ میں لاکھوں نوجوان ہیں لیکن جیوری کا جج چونکہ میں خود ہوں اس لئے میں اس بات میں حق بجانب ہوں کہ ماہرہ خان کو یہ سگریٹ میرے ساتھ ہی پینی چاہئے تھی۔ اب اگر اس نے یہ سگریٹ میرے ساتھ نہیں پی تو پھر اس کو کسی اور ملک کے لونڈے کے ساتھ بھی پینے کا حق نہیں۔ اس لئے میں نے قومی غیرت کے تقاضے نباہتے ہوئے ٹویٹر پر ماہرہ خان کی شان میں جاری گستاخانہ پروگرام میں اپنا مقدور بھر حصہ ڈالا۔ اگرچہ میری طرح ہزاروں نوجوان ماہرہ خان کو صلواتیں سنا رہے تھے لیکن جو دکھ مجھے تھا، شاید ہی کسی اور کو ہو۔

میرے دکھ کی وجہ یہ ہے کہ میں بنیادی طور پر دیہی علاقے سے تعلق رکھتا ہوں جہاں عزت اور غیرت جان سے بھی زیادہ عزیز ہوتی ہیں۔ ہمارے علاقے میں بھائی اپنی غیرت بچانے کیلئے بہن کی بھینٹ چڑھانے اور باپ بیٹی کی بلی دینے میں فخر محسوس کرتا ہے تو ایسے علاقے سے نسبت ہونے کے ناطے مجھے ماہرہ خان کا رات کے اس پہر غیر مرد کے ساتھ ہونا اچھا نہیں لگا۔

چلو اگر فلم کی شوٹنگ کیلئے آپ غیر مرد کے ساتھ ہیں، تو کم از کم لباس تو قومی ثقافت سے ہم آہنگ ہونا چاہیے تھا۔ مان لیا کہ ماہرہ خان شوٹنگ کے طویل شیڈول سے اکتا کر باہر نکل کر سگریٹ کے چند کش لگا رہی تھی لیکن اگر وہ اپنے اوپر ایک چادر ہی اوڑھ لیتی تو آج ہماری قومی غیرت تو سلامت رہتی۔ اگر ماہرہ خان نے اس طرح کے لباس کے ساتھ سگریٹ نوشی کرنا ہی تھی تو پھر اس مجبوری میں مجھے یا میرے کسی بھی پاکستانی بھائی کو بلا لینا چاہئے تھا تاکہ آج ہم پوری دنیا میں زندہ قوموں کی طرح سر اٹھا کر چلنے کے قابل تو ہوتے۔ اب ماہرہ خان نے چونکہ یہ تمام تقاضے نبھانے سے گریز کیا اس لئے اس پر حسب توفیق دشنام طرازی ہم سب کا قومی فرض ہے اس لئے میں نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈال دیا ہے۔

رنبیر کپور نے ماہرہ خان کی طرفداری کی کوشش کی ہے لیکن میرا رنبیر کو پیغام ہے کہ تم نے اپنا کام کرلیا، اس لئے ہمیں ہمارا کام کرنے دو؛ اور اگر تمہیں ماہرہ خان کی اتنی ہی فکر ہے تو پھر ہمیں بھی حساب برابر کرنے کےلیے کترینہ کیف کے ساتھ سگریٹ سلگانے کا موقع دو ورنہ ہماری قومی غیرت بھی اسی طرح سلگتی رہے گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کردیجیے۔

محمد رضوان یوسف

محمد رضوان یوسف

بلاگر گزشتہ دس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں اور ایک مقامی نیوز چینل میں بطور پروگرام پروڈیوسر کام کررہے ہیں۔ ان سے فیس بُک آئی ڈی Muhammed Rizwan Yousaf پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔