حکومت نے ریڈ زون کی سکیورٹی فوج کے حوالے کردی

ویب ڈیسک  منگل 19 اگست 2014
عمران خان قوم کو تشدد اور ماورائے آئین وقانون کی طرف مائل نہ کریں ، چوہدری نثار، فوٹو:فائل

عمران خان قوم کو تشدد اور ماورائے آئین وقانون کی طرف مائل نہ کریں ، چوہدری نثار، فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے ریڈزون کی سکیورٹی فوج کے حوالے کرتے ہوئے عمران خان اور طاہرالقادری کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی جبکہ چوہدری نثار کا کہنا ہےکہ عمران خان اور طاہرالقادری ملک کو آگ میں نہ جھونکیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ یہ تمام صورتحال چار حلقوں سے شروع ہوئی جو دیکھتے دیکھتے 10 حلقوں اور پھر بعد میں پورے الیکشن کے آڈٹ تک پہنچ گئی جبکہ حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ انتخابات ہم نے نہیں کرائے اور نگراں سیٹ اپ بھی پیپلزپارٹی کا تجویز کردہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ  انتخابات آزاد عدلیہ،میڈیا اور الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہوئے، چیف الیکشن کمشنر بھی تحریک انصاف کا ہی تجویز کردہ تھا، اگر کہیں دھاندلی ہوئی تو اس کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے جبکہ حکومت چار یا 10 نہیں 20 حلقوں کی تصدیق کرانے کے لیے بھی تیار ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ہم نے کئی مرتبہ عدلیہ کے پاس جانے پر رضا مندی ظاہر کی جس کا اعلان وزیراعظم نے بھی کیا لیکن معاملات کو عدالتوں،پارلیمنٹ اور آئین وقانونی پلیٹ فارم پر طے کرنے کے بجائے لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کا حکومت نے مکمل مشاورت سے تحریک انصاف کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا جبکہ طاہرالقادری کا ایجنڈا واضح نہ ہونے تک انہیں اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا لیکن حکومت نے پھر بھی دونوں جماعتوں کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی اور سخت مخالفت اور گالیوں کے باوجود ان قافلوں کو لاہور سے اسلام آباد تک  سکیورٹی دی۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ دارالحکومت کو 10 یا 20 ہزار لوگوں کے سامنے گروی رکھ دیا جائے، پنڈی، اسلام آباد کے لوگوں سمیت غیر ملکی سفیر بھی دھرنوں سے شدید اذیت کا شکار ہیں جبکہ شہر میں اشیائے خرودونوش کی چیزوں کی بھی قلت ہوچکی ہے لیکن انہیں کسی چیز کا بھی احساس نہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو جواز بنا کر دھرنوں پر پابندی عائد کرسکتے تھے لیکن ہم نے جمہوری روایات کو برقرار رکھا اور آئین کے مطابق دھرنے کی اجازت کے لیے ان سے درخواستیں طلب کی گئیں جس کے بعد اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو تحفظات کے باوجود اجازت دی گئی لیکن اس کےبعد بار بار ان کی طرف سے آگے جانے کی درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ عمران خان نے ذاتی طور پر ریڈ زون میں نہ جانے کی یقین دہانی کرائی جس پر عمران خان کو اجازت دی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ عمران خان سے ذاتی تعلق ہے ان کے بیانات کا جواب دے سکتا تھا لیکن نہیں دیا، فریقین نے دھرنے میں 10 لاکھ افراد کا دعویٰ کیا تھا اگر وہ نہ آسکے تو اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں اور نہ ہی اس میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے، اب عوام کے جمع نہ ہونے کا غصہ قوم پر نہ نکالا جائے، حکومتیں آنے جانے والی چیز ہیں لیکن ریاست کو قائم رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری کی بات مان لی جائے تو اس بات کی  کیا ضمانت ہے کہ کل کوئی مضبوط گروہ سامنے آکر اپنے مطالبات نہیں کرے گا، جس طرح کا طرز عمل ان لوگوں نے اپنایا ہوا ہے ایسا بادشاہت میں بھی نہیں ہوتا، یہ پالیسی دہشت گردی کی عکاس ہے، ہاتھ میں ڈنڈے لے کر اپنے فیصلے مسلط نہیں کیے جاسکتے اور انہیں نہ ماننے پر سول نافرمانی کی تحریک اعلان کردیا گیا جبکہ سول نافرمانی کی تحریک کسی غیر ملکی تسلط سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے چلائی جاتی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکڑوں لوگ پہلی بار اسلام آباد آئے ہیں جنہیں یہ بھی نہیں پتا کہ کون سی عمارت کس سفارت خانے کی ہے، ایسے میں کچھ لوگ ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی سفارت خانوں پر کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ جس طرح خندہ پیشانی سے عمران خان اور طاہرالقادری کو احتجاج کی اجازت دی اب ایک بار پھر انہیں مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں کیونکہ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس سے غلط روایتیں قائم ہوتی ہیں عمران خان غلط روایتیں قائم نہ کریں جس سے انہیں کل خود نمٹنا مشکل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومتی کمیٹی سے نہیں تو اپوزیشن کی کمیٹی سے بات کریں ان تمام معاملات کا واحد راستہ مذاکرات ہے باقی تمام راستے تباہی کی طرف جاتے ہیں، قوم سے منافقت نہ کی جائے ہم از سر نو مذاکرات کی کوشش کریں گے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ آرمی چیف سمیت تمام حکومتی اور اپوزیشن کی شخصیات سے معاملات پر مشاورت کی گئی ہے اور سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اسلام آباد میں جو صورتحال پیدا ہوگئی ہے وہ کسی صورت قبول نہیں، ایسے ماحول کی کوئی گنجائش نہیں دی جاسکتی کہ پورے ملک میں امن ہو اور دارالحکومت کے ایک کونے میں تشدد کا ماحول پیدا کیا جارہا ہو ہم دنیا کو یہ پیغام نہیں جانے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جس کے لیے ریڈ زون کی سکیورٹی فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ باقی مقامات پر پولیس، ایف سی اور رینجرز تعینات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری جمہوریت ،پاکستان اور عوام کے حقوق کے نام پر جمہوری طریقہ کار اپنائیں اس میں تمام معاملات کا حل ہے جبکہ تشدد کے بدلے تشدد ہوتا ہے اور عوام کی منتخب پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے اپنی مرضی کی پارلیمنٹ نہیں لگائی جاسکتی  یہ پاکستان کو افراتفری کے حوالے کرنے کی سازش ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان آج بھی میرے دوست ہیں لیکن وہ قوم کو تشدد اور ماورائے آئین وقانون کی طرف مائل نہ کریں اس سے پاکستان پہلے ہی بڑا نقصان اٹھا چکا ہے ہماری فوج اس کے خاتمے کے لیے بڑی قربانی دے رہی ہے اور اسے حمایت کی ضرورت ہے مگر آج ہم ایک دوسرے کو نیست ونابود کرنے پرتلے ہوئے ہیں، عمران خان انا کو ایک طرف رکھ دیں کیونکہ لیڈر ملک کو افرا تفری کی طرف نہیں دھکیلتا بلکہ نیا راستہ دکھاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کو کسی ایک سیاسی جماعت کے لیے نہیں لایا گیا اور جو لوگ یہ کھیل کھیل رہے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اس تمام معاملے کے پیچھے فوج نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔