چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ

کاشف حسین  بدھ 27 اگست 2014
ملز مالکان ہی چینی کے مصنوعی بحران کے ذمے دار ہیں، صارف انجمنیں۔ فوٹو: فائل

ملز مالکان ہی چینی کے مصنوعی بحران کے ذمے دار ہیں، صارف انجمنیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: شہری انتظامیہ نے چینی کی مصنوعی قلت اورسٹے کے ذریعے قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے چینی کے تھوک فروشوں،خوردہ فروشوں کے ساتھ چینی کے بروکرز اورسٹہ مافیا کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔

بڑے تھوک اورخوردہ بازاروں کے ساتھ جوڑیا بازارمیںچینی کے بروکرز اورکچھی گلی میں ہونے والے سٹہ کی روک تھام کے لیے بھی احکام جاری کردیے گئے ہیں، چینی کا کراچی کے لیے سرکاری نرخ 54.50روپے فی کلو ہے،بڑے اسٹورز پر چینی57روپے عام بازاروں میں60روپے کلو قیمت پر فروخت کی جارہی ہے،تھوک سطح پر قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے اثرات چند روز میں خوردہ سطح پر بھی اثر انداز ہونے کا خدشہ ہے۔

شوگر ملز کے پاس چینی کا ذخیرہ ختم ہوچکا، اضافی چینی برآمد کی جاچکی،گنے کی نئی فصل نومبر تک آئے گی اس دوران سٹہ اور ذخیرہ اندوزی نہ روکی گئی تو چینی کے مصنوعی بحران کا سامنا ہوسکتا ہے، کمشنر شعیب احمد صدیقی نے چینی کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے منگل کو تمام شوگر ملز کے نمائندوں کو طلب کرلیا جس میں شوگر ملز کے نمائندوں نے چینی کی قیمت میں اضافے کا ذمے دارتھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں کو ٹھہراتے ہوئے معاملے سے لاتعلقی ظاہر کردی۔

کمشنر کی ٹاسک فورس میں شامل صارف انجمنوں کے نمائندوں شکیل احمد بیگ اور جنیداحمد نے انکشاف کیا کہ اصل میں شوگر ملز مالکان ہی چینی کے مصنوعی بحران کے ذمے دار ہیں، ملک میں اضافی پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کا بحران سر اٹھارہا ہے چینی کی آئندہ فصل نومبر میں آئے گی، اس دوران مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

ٹاسک فورس کے نمائندوں نے بتایا کہ شوگر ملز کرشنگ کے سیزن پر سرمایہ کاروں سے چینی کے ذخیرے کی پیشگی سودے طے کردیتی ہیں جس کے لیے غیرمعینہ مدت اور بغیر خریدار پارٹی کا نام درج کیے بغیر چینی کے ڈیلیوری آرڈر جاری کردیے جاتے ہیں جو مارکیٹ میں پورا سیزن ایک سے دوسرے ہاتھ فروخت ہوتے ہیں شوگر ملوں نے جان بوجھ کر ذخیرہ اندوزی اور سٹہ بازی کا راستہ کھلا رکھا ہے طویل عرصے تک ملز میں رکھی گئی چینی پر ملز مالکان اسٹاک چارجز وصول کرتے ہیں۔

ٹاسک فورس کے نمائندوں نے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا کہ شوگر ملوں کی جانب سے جاری کیے جانے والے ڈیلیوری آرڈرز کو خریداروں کے نام پر مخصوص مدت اور ناقابل منتقلی ڈیلیوری آرڈر جاری کیے جائیں تاکہ مارکیٹ میں موجود چینی کے ذخیرے کا ریکارڈ رکھا جاسکے ، ادھر ایڈیشنل کمشنر ٹو حاجی احمد نے چینی پر سٹہ اور مان مانی قیمت پر فروخت کے خلاف کریک ڈائون شروع کرنے کا اعلان کیا ہے کریک ڈاؤن کے دوران تھوک اور خوردہ فروشوں کے ساتھ سٹہ بازوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی تاکہ چینی کی مصنوعی قلت کی آڑ میں قیمتوں کا اضافہ روکا جاسکے۔

شوگر ملز مالکان کے مطابق چینی کی ایکس مل قیمت کے تعین کے لیے ہائی کورٹ کے احکام پر3ماہ گزرنے کے باوجود عمل نہیں ہوسکا ،شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن 230/2014 کے ذریعے ریفائن چینی کی ایکس مل قیمت کے تعین کے لیے طریقہ کار بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔

اس پٹیشن پر 28 مئی کو سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزارت صنعت اور تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی 15روز کے اندر قائم کرنے کا حکم صادر کیا تاہم 3 ماہ گزرنے کے باوجود کمیٹی قائم نہ ہوسکی اس فیصلے پر وفاقی وزیر صنعت کی جانب سے نظرثانی کی اپیل دائر کی گئی جس پر کوئی فیصلہ نہ ہوسکا اس لیے 28مئی کا فیصلہ ہی آخری فیصلہ ہے جس کی روشنی میں شوگر انڈسٹری فیئر پرائس مکینزم کے لیے کمیٹی کی تشکیل کی منتظر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔