صرف 15 فیصد نتائج آنے پر نوازشریف نے جسٹس رمدے کے کہنے پر اپنی جیت کا اعلان کیا، عمران خان

ویب ڈیسک  منگل 2 ستمبر 2014
 آج تک کسی کے اشارے پر نہیں چلا اگر اقتدار کا شوق ہوتا تو کئی مرتبہ وزارت عظمیٰ سمیت وزارتوں کی پیشکش کی گئی لیکن انہیں ٹھکرادیا، عمران خان، فوٹو:ایکسپریس نیوز

آج تک کسی کے اشارے پر نہیں چلا اگر اقتدار کا شوق ہوتا تو کئی مرتبہ وزارت عظمیٰ سمیت وزارتوں کی پیشکش کی گئی لیکن انہیں ٹھکرادیا، عمران خان، فوٹو:ایکسپریس نیوز

اسلام آباد: چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں لہٰذا جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے یہاں موجود رہوں گا کیونکہ فیصلہ کرچکا ہوں کہ ملک کو ظالموں سے آزاد کروں گا ورنہ ایسی غلامی میں زندہ رہنا نہیں چاہتا۔

اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جمہوریت بچانے کی بڑی بڑی تقاریر کی گئیں جو منافقت پر مبنی تھیں جبکہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہی نہیں یہاں جمہوریت کے نام پر لوٹ مار جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پارلیمنٹ میں تمام جماعتیں دھاندلی کا کہہ رہی ہیں اور ہم نے پہلے دن سے ہی چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ دھاندلی کا پتا چلے اور آئندہ انتخابات شفاف ہوں کیونکہ جس ملک میں ہزاروں ووٹ ناقابل شناخت ہوں تو دنیا میں کہیں بھی ایسے الیکشن کو قبول نہیں کیا جاتا اس لیے پارلیمنٹ بتائے کہ وہ اس دھاندلی پر کیوں چپ بیٹھی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ موجودہ اسمبلی ناجائز اور غیر قانونی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں اسے کسی طور جمہوری نہیں کہا جاسکتا، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ مارا گیا ہے، ملک میں جمہوریت کا مذاق بنایا گیا جس کی ایک بھی تحقیقات نہیں ہوئی اور یہ تحقیقات اس وجہ سے نہیں کرائی گئیں کہ (ن) لیگ تحریک انصاف کی سونامی سے ڈرچکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں عوام نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا لیکن ان کے ووٹ کو ہی تبدیل کردیا گیا، حکومت جانتی ہے کہ اگر چار حلقے کھول دیئے جاتے تو سب کچھ سامنے آجاتا جبکہ ساری دنیا میں رواج ہے کہ جس پرتحقیقات ہوں وہ استعفیٰ دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف دھاندلی کے براہِ راست ذمہ دار ہیں، 15 فیصد نتائج آنے  پر نوازشریف نے جسٹس(ر) خلیل الرحمان رمدے کے کہنے پر اپنی جیت کا اعلان کیا۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ہوتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات نہیں ہوسکتیں جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دیتے یہاں سے نہیں جاؤں گا اگر عوام بھی مجھے چھوڑ گئے تو اکیلا ہی کنٹینر میں موجود رہوں گا کیونکہ اللہ کے سامنے فیصلہ کرچکا ہوں کہ اس ملک کو چوروں،ڈاکوؤں اور ظالموں سے آزاد کراؤں گا ورنہ ایسی غلام میں زندہ رہنا نہیں چاہتا۔ عمران خان نے کہا کہ اسمبلی بتائے جس حکومت کے مینڈیٹ کا ہی نہیں پتا وہ اس کی پارلیمنٹ کو کس طرح مانتے ہیں،اعتزاز احسن نے آج دھاندلی کا کہا لیکن وزیراعظم کو استعفے کا کیوں نہیں کہا کیونکہ ان سب کا آپس میں مک مکا ہوچکا ہے، جن لوگوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا اگر ان کا احتساب نہیں ہوا تو آئندہ الیکشن میں بھی دھاندلی ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن میں آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے ارکان غیر آئینی طور پر اسمبلی میں بیٹھے ہیں اگر 1990 میں نوازشریف کو سزا ملتی تو آج ان کی دھاندلی کی جرات تک نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار بتائیں کہ دھرنے کے شرکا پر کس جرم کے تحت گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا اگر ملک میں جمہوریت ہے تو عوام کا جرم بتایا جائے، مجھ پر دہشت گردی کا مقدمہ کیا گیا لیکن جرم نہیں بتایا گیا، جس طرح لوگوں کوگولیاں مار گئیں ایسا اسرائیل فلسطنیوں کے ساتھ کرتا ہے جبکہ اسرائیل بھی اپنے لوگوں کے خلاف ایسا نہیں کرتا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آمریت کے سائے میں  پلنے والوں کو جمہوریت کی سمجھ نہیں، جنرل ضیا اور پرویز مشرف کے دور میں بھی اتنا تشدد نہیں کیا گیا جتنا آج نوازشریف کی بادشاہت میں ہورہاہے۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ضمیر کی قیمت چند وزارتیں ہیں ان کے کسی سوال کا جواب دینا اپنی توہین سمجھتا ہوں، آج سارے ظالم اکٹھے ہوچکے ہیں اور مظلوموں کو تقسیم کیا جاچکا ہے لیکن اب ہمیں اس پارلیمنٹ کی حیثیت کا پتا چل چکا ہے، ہماری غیر موجودگی میں پارلیمنٹ میں چھکے چوکے لگائے گئے ۔ جاوید ہاشمی سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ جتنی زیادہ عزت جاوید ہاشمی کو دی اتنی کسی کو نہیں دی لیکن ان کی جانب سے مجھ پر فوج کے ساتھ ملنے اور سپریم کورٹ کی حمایت کے الزام پر لگائے جانے پر تکلیف ہوئی جبکہ جاوید ہاشمی جانتے تھے کہ 13 ماہ قبل ہی انصاف نہ ملنے پر سڑکوں پر آنے کا عندیہ دے چکا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ آج تک کسی کے اشارے پر نہیں چلا اگر اقتدار کا شوق ہوتا تو کئی مرتبہ وزارت عظمیٰ سمیت وزارتوں کی پیشکش کی گئی لیکن انہیں ٹھکرادیا، پاکستان کا مسئلہ ٹیکس،آمدنی اور قرضے ہیں ہمارے پاس تعلیم،انصاف صحت سمیت ملک چلانے کے لیے پیسہ نہیں،وزیراعظم سمیت 70 فیصد ارکان اسمبلی ٹیکس نہیں دیتے اور اثاثے بھی ظاہر نہیں کراتے جس کے خلاف اسمبلی میں بل لائے لیکن آج تک اس پر کوئی کام نہیں کیا گیا جب اسمبلی ہی ٹیکس نہیں دیتے تو عوام کیوں ٹیکس دے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ایک دوسرے کی کرپشن پر مک مکا کیا ہوا ہے، آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرنے والے وقت آنے پر ان کے ڈرائیور بن گئے،کل اسمبلی کو خدا حافظ کہیں گے اور حقیقی جمہوریت کا انتظار کریں گے جس میں شفاف الیکشن کے ذریعے منتخب ہوکر آئیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ حکمران سوچ رہے ہیں یہ لوگ تھک کر گھر چلے جائیں گے لیکن نوازشریف کو بتانا چاہتا ہوں اگر لوگ چلے بھی گئے تو اسی کنٹینر میں موجود رہوں گا اور عوام نے بھی حوصلہ دکھایا تو قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ظلم کے اس پاکستان سے ایک نیا پاکستان جنم لے گا اس لیے قوم تیار رہے اور ان ظالموں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔