کراچی میں فائرنگ سے جامعہ کراچی شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین شکیل اوج جاں بحق

ویب ڈیسک  جمعرات 18 ستمبر 2014

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

کراچی: گلشن اقبال میں فائرنگ سے جامعہ کراچی شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹر پروفیسر شکیل اوج جاں بحق ہو گئے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج اپنے دوست کے ہمراہ جا رہے تھے کہ گلشن اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پروفیسر شکیل اوج  شدید زخمی ہو گئے۔ ان کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھے ان کے دوست نے انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا جہاں پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔

ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ نے ڈاکٹر شکیل اوج کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزمان نے انھیں باقاعدہ ریکی کر کے ٹارگٹ کیا، پروفیسر شکیل اوج کو قریب سے سر میں گولی ماری گئی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی شناخت کر کے ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جائیں گے۔ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ انھیں کسی قسم کی دھمکیاں تو موصول نہیں ہو رہی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پروفیسر شکیل اوج کو نائن ایم ایم پستول سے نشانا بنایا گیا اور ڈاکٹر شکیل اوج نے اپنے ساتھیوں کے خلاف جان سے مارنے کی دھمکیوں کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔ کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں ملوث ملزمان کی نشاندہی پر 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

پروفیسر  شکیل اوج کے جاں بحق ہونے کے بعد جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل کر دیا گیا جب کہ جامعہ کراچی میں ہونے والے تمام پرچے  بھی ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر قیصر کا کہنا ہے پروفیسر  شکیل اوج کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ان کی شہادت سے نہ صرف جامعہ کراچی بلکہ پورے ملک کا نقصان ہے، وہ ایک بہت قابل انسان تھے، وہ بہت سی کتابوں کے مصنف بھی تھے، ان کی تعلیمی خدمات کے پیش نظر  حال ہی میں حکومت کی جانب سے  انھیں ستارہ امتیاز  کے لئے نامزد بھی کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر ایک منظم سازش کے تحت ملک کے پڑھے لکھے افراد کو نشانہ بنایا گیا جا رہا ہے جس میں ڈاکٹرز، پروفیسرز اور  وکلاء بھ شامل ہیں،  یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام افراد کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے اور اساتذہ تو نہ صرف ملک و قو م کا اثاثہ ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی ان سے وابسطہ ہوتا ہے حکومت کو  اساتذہ کی سیکیورٹی کے لئے تو خصوصی اقدامات کرنے چاہیئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔