- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
- بنگلادیشی لڑاکا طیارہ فلمی کرتب دکھانے کی کوشش میں تباہ؛ ویڈیو وائرل
- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
تیونس کی فاطمہ بن غفراش مسلم دنیا کی خوبصورت ترین دوشیزہ قرار
بوگیا کارٹا: انڈونیشیا میں منعقدہ سالانہ وعالمی مقابلہ حسن صورت و سیرت کے دوران تیونس کی 22 سالہ کمپیوٹر انجنیئر فاطمہ بن غفراش مس مسلمہ 2014 قرار پائی ہیں۔
انڈونیشیا کے شہر ‘بوگیا کارٹا’ میں منعقدہ اس مقابلے میں بھارت اور برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی 25 دوشیزاؤں نے حصہ لیا۔ مقابلے کے ابتدائی مرحلے میں 7 امیدوار مقابلے سے خارج ہوگئیں جبکہ دوسرے مرحلے میں 18 میں سے 3 نے حتمی مرحلے تک رسائی حاصل کی، جس میں تیونس کی 22 سالہ فاطمہ بن غفراش اسلامی دنیا کی ملکہ حسن قرار پائیں، ایران کی سامانہ زاند دوسرے جبکہ افریقی ملک نائیجریا کی بلقیس ادیبایو تیسرے نمبر پر رہیں۔
مس مسلمہ 2014 منتخب ہونے کے پر فاطمہ کو ایک طلائی گھڑی، سونے کا دینار اور کعبۃ اللہ کی زیارت کے لئے سفری پیکیج سے بھی نوازا گیا۔ اپنے انتخاب کے موقع پر فاطمہ نے آبدیدہ ہوکر شام اور فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا اور دعا کی اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں اپنے عزم پر قائم رکھے۔
واضح رہے کہ مس مسلمہ ایوارڈز کی تقریب ہر سال انڈونیشیا میں منعقد کی جاتی ہے اور اسے مغربی مقابلہ حسن کا رد عمل تصورکیا جاتا ہے۔ مس مسلمہ مقابلے میں شریک خواتین کے لئے جہاں اسمارٹ اور اسٹائلش ہونا ضروری ہوتا ہے وہیں اس میں شریک خواتین کے لئے لازمی ہوتا ہے کہ وہ روزمرہ زندگی میں حجاب پہنتی ہوں یا پھر ’اسلامی طریقے‘ کے مطابق سر ڈھانپتی ہوں، اس کے علاوہ وہ عصری علوم کے علاوہ دینی معلومات بھی رکھتی ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔