رواں سال کراچی سمیت سندھ میں 3 ایڈز کے مریض جاں بحق ہوئے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 28 نومبر 2014
 دنیابھر میں اب تک2کروڑ 50 لاکھ افراد ایڈز سے ہلا ک ہو چکے ہیں، ایڈز سے سالانہ 15لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، فوٹو : فائل

دنیابھر میں اب تک2کروڑ 50 لاکھ افراد ایڈز سے ہلا ک ہو چکے ہیں، ایڈز سے سالانہ 15لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، فوٹو : فائل

کراچی: کراچی سمیت سندھ بھر میں رواں برس  3 افراد ایڈز سے ہلاک ہوئے،10سال میں ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد265 ہے، اکتوبر 2014 تک سندھ میں ایڈز کے 3524مریض رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن میں 2990 مرد، 401 خواتین، 101بچے اور 32خواجہ سرا شامل ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت ایڈز کے ایک لاکھ 6ہزار مریض ہیں تاہم ستمبر 2014تک ملک بھر میں ایڈز کے 7500کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 6975 کو ایڈز لاحق ہے جبکہ 1405افراد ایڈز سے بچاؤ کی دوائیں استعمال کر رہے ہیں، اس بیماری کا کوئی علاج تاحال دریافت نہیں ہوا احتیاط ہی اس کا بہترین علاج ہے،یہ اعداد و شمار سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مانیٹرنگ آفیسر ڈاکٹر آفتا ب احمد نے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام محکمہ صحت حکومت سندھ کے زیر اہتمام ایڈز کے عالمی دن کے حوالے سے منعقد ہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر ایچ آئی وی ایڈز پروگرام سندھ کے منیجر ڈاکٹر سکندر علی شاہ، ڈپٹی پروگرام منیجر پریتم جیسرانی بھی موجود تھے، انھوں نے کہا کہ دنیابھر میں اب تک2کروڑ 50 لاکھ افراد ایڈز سے ہلا ک ہو چکے ہیں، ایڈز سے سالانہ 15لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، سال 2013میں 21لاکھ افراد ایڈز کے باعث ہلاک ہو گئے تھے ، تاحال دنیا میں 3کروڑ 50لاکھ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں، سرنج کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد دنیا میں سب سے زیادہ ایڈز کا شکار ہیں اور ان کا تناسب 37فیصد ہے ،کراچی میں سرنج کے ذریعے  نشہ کرنے والے 42فیصد افراد ایڈز کا شکا ر ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 2013میں ہم نے جیلوں میں 2649قیدیوں کی اسکریننگ کی گئی تھی جس میں سے صرف ایک قیدی ایڈززدہ تھا، حال ہی میں ہم نے دوبارہ جیلوں میں اسکریننگ کی ہے اور 10قیدیوں کے خون کے نمونے تجزیے کے لیے بھیج دیے ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی بہت زیادہ ہے، پاکستان کی آبادی کا63فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور نوجوان چونکہ ہر کام میں آسانی سے مبتلا ہو جاتے ہیں اس لیے پاکستان میں ایڈز کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ایچ آئی وی ایڈز پروگرام سندھ کے منیجر ڈاکٹر سکندر علی شاہ نے کہا کہ 1996میں یہ پروگرام شروع تھااور 2006میں ایڈز کا علاج شروع ہوا، ایڈز کو روکنے میں آگہی کا بہت اہم کردار ہے اور ہم لوگوں میں آگاہی پھیلا رہے ہیں ہم جیلوں میں بھی کام کر رہے ہیں،ڈپٹی پروگرام منیجر پریتم جیسرانی نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز ایک خطرناک وائرس ہوتا ہے جو خطرناک بیماری پیدا کرتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔