- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
کمپیوٹر کے درجہ حرارت میں تبدیلی سے ڈیٹا چرانے والی ٹیکنالوجی!!
تل ابیب: دفاعی اداروں، بینکوں اور دیگر حساس تنصیبات کے کمپیوٹروں کو ہیکروں کے حملوں سے بچانے کے لیے انھیں انٹرنیٹ سے علیحدہ رکھا جاتا ہے لیکن اسرائیلی ماہرین نے ایک ایسا طریقہ دریافت کرلیا ہے جو الگ تھلگ پڑے کمپیوٹروں کی ہیکنگ کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے۔
بین گورین یونیورسٹی کے سائبر سکیورٹی ریسرچ سینٹر میں کام کرنے والے سائنسدانوں مورڈے چائی گوری اور پروفیسر یوول ایلوویسی کی دریافت کردہ ٹیکنالوجی کمپیوٹروں سے خارج ہونے والی حرارت کی مدد سے ان تک رسائی حاصل کرسکتی ہے اور قبمتی ڈیٹا چرا سکتی ہے۔ BitWhisper نامی پروجیکٹ کے تحت کی گئی دریافت کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والے ہیٹ سینسر کو استعمال کرتی ہے جو دراصل کمپیوٹر میں درجہ حرارت کی تبدیلیوں کو نوٹ کرتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی کمپیوٹر کے انٹرنیٹ پر نہ ہونے کے باوجود اس میں سے خارج ہونے والی حرارت کی مدد سے اس کا ڈیٹا چرایا جاسکتا ہے۔ اس انکشاف کے بعد دنیا کے محفوظ ترین کمپیوٹروں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور بڑے بڑے اداروں اور کمپنیوں نے ہیکنگ کی اس خطرناک قسم سے بچائو کے لیے غوروفکر شروع کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔