جعلی ڈگریوں کے بوجھ سے ضمیر بول اٹھے، کئی صحافی بول میڈیا سے ’’گول‘‘ ہو گئے

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 مئ 2015

کراچی: ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل سامنے آنے کے بعد بول کے ڈوبتے ہوئے ٹائی ٹینک سے لوگوں نے چھلانگیں لگانا شروع کر دیں۔

بول کے صدر اور ایڈیٹر انچیف کامران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اعلان کیا ہے کہ ایگزیکٹ کیخلاف تحقیقات کے نتیجے میں انھوں نے فوری طور پر بول سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایگزیکٹ کیخلاف الزامات ابھی تک عدالت میں ثابت نہیں ہوئے مگر میرا ضمیر مجھے اس کام کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ میں نے اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنے آپ کو بول سے فوری علیحدہ کر لوں۔ اس اعلان سے تقریباً 5 گھنٹے قبل کامران خان نے ٹویٹ میں لکھا کہ میرے سمیت قابلِ احترام سینئر صحافی جو بول سے منسلک ہیں اس ساری صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس بارے میں جلد فیصلہ کریں گے، سچ کا بول بالا ہونا چاہیے۔

بول ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اظہر عباس نے بھی ٹویٹ کے ذریعے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے لکھا میں نے اپنے ایڈیٹرز اور اسٹاف سے بات کرنے کے بعد بول سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ شعیب شیخ بول ٹی وی کو ایگزیکٹ سے علیحدہ کریں تو سوچا جاسکتا ہے، موجودہ صورتحال میں کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

معروف صحافی افتخار احمد، عاصمہ شیرازی، نصرت جاوید اور وجاہت ایس خان نے بھی بول ٹی وی چھوڑ دیا جب کہ مزید صحافیوں کے بھی بول ٹی وی چھوڑنے کا امکان ہے۔

بی بی سی کے مطابق کامران خان، اظہر عباس اور کئی دوسرے صحافیوں نے جو بول سے وابستہ ہوئے تھے نے ایک ہی ٹویٹ کی تھی جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ہم نے بول کو سچ کا بول بالا کرنے کیلیے قائم کیا تھا نہ کہ سچ اور حقائق کو چھپانے کے لیے اور ہم اس چھپانے والے کام میں ملوث نہیں ہیں۔ بے شک اس کے ہماری ذات پر کوئی بھی اثرات ہوں اور اس کی کوئی بھی ذاتی قیمت ادا کرنی پڑے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔