- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
افغان حکومت نے ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کردی
لندن: افغان حکومت نےملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کردی جب کہ صدارتی ترجمان کا کہنا ہے ملا عمر 2013 میں پاکستان میں ہلا ک ہوا تاہم طالبان اب بھی اس کی تردید کررہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ملا عمر کا انتقال 2 سے 3 برس قبل ہوچکا ہے، افغان حکومت نے اس کی تصدیق کردی ہے جب کہ صدارتی ترجمان نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ملا عمر 2013 میں پاکستان میں ہلاک ہوا تاہم افغان طالبان نے اس خبر کی تصدیق یا تردید سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں جلد ہی بیان جاری کیا جائے گا۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ ملا عمر کی ہلاکت کی کئی مرتبہ خبریں آئی ہیں تاہم پہلی مرتبہ اس کی تصدیق اعلیٰ ترین افغان حکام نے کی ہے۔
دوسری جانب امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق افغان طالبان نے بی بی سی کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا عمر بخیریت اور مکمل صحت یاب ہیں، ان کے انتقال کی بے بنیاد خبریں پھیلانے کا مقصد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کوسبوتاژ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 2001 میں امریکی حملے کے بعد سے ملا عمر کو کسی نہیں دیکھا ہے۔ وہ گذشتہ 14 سالوں سے روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عید الفطر کے موقع پر ایک پیغام میں ملا عمر نے افغانستان میں امن کے لیے بات چیت کو جائز قرار دیا تھا تاہم انہوں نے افغان حکومت اورطالبان رہنماؤں کے مذاکرات کا براہ راست کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔