امریکا میں ’انشاءاللہ‘ کہنے پرعراقی طالبعلم کو طیارے سے اتاردیا گیا

ویب ڈیسک  منگل 19 اپريل 2016
ساؤتھ ویسٹ ایئر لائینز‘ کی انتظامیہ نے خیرالدین سے معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

ساؤتھ ویسٹ ایئر لائینز‘ کی انتظامیہ نے خیرالدین سے معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

کیلیفورنیا: امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک عراقی نوجوان کو اس وقت طیارے سے اتاردیا گیا جب وہ اس نے موبائل فون پر عربی میں گفتگو کرتے ہوئے ’انشاءاللہ‘ کہا۔

امریکی اخبار کے مطابق خیرالدین مخذومی نامی ایک عراقی شہری ریارست کیلیفورنیا کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔ خیرالدین مخذومی 9 اپریل کو امریکی فضائی کمپنی ’ساؤتھ ویسٹ ایئر لائینز‘ میں سفر کررہا تھا ۔ پرواز نے ابھی اڑان نہیں بھری تھی ، وہ اس دوران موبائل فون پر اپنے چچا سے عربی میں بات کررہا تھا۔ جیسے ہی اس نے ’انشاءاللہ‘ کہا تو طیارے میں موجود ایک خاتون نے اس کی طرف گھورنا شروع کر دیا اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد عملے میں شامل عربی بولنے والا ایک اہلکار اسے طیارے سے باہر لے آیا۔

خیرالدین مخذومی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اپنی نشست پربیٹھ کر اپنے چچا سے عربی میں گفتگو کررہا تھا اور بڑے پرجوش اندازمیں انہیں بتا رہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کی تقریر سننے گیا تھا۔ طیارے سے اتارنے کے بعد اسے عملے نے بتایا کہ وہ واپس طیارے پر سوار نہیں ہوسکتا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اور اس کے گھر والے بہت مصیبتیں برداشت کر چکے ہیں اور جہاز سے اتارے جانے کا واقعہ بھی ایسے ہی تجربات میں سے ایک ہے۔ کسی بھی انسان کے لیے عزت نفس سے اہم ہوتی ہے۔ اس لئے امریکی فضائی کمپنی کو چاہیے کہ وہ اس سے معافی مانگ لے۔

دوسری جانب ’ساؤتھ ویسٹ ایئر لائینز‘ کی انتظامیہ نے خیرالدین سے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیرالدین مخذومی نے ایسے کلمات کہے تھے جو خطرناک ثابت ہو سکتے تھے اور یہی بات اسے طیارے سے اتارنے کی وجہ بنی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔