امجد صابری آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

ویب ڈیسک  جمعرات 23 جون 2016

 کراچی: دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والے عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کو ان کے والد غلام فرید صابری کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔

گزشتہ روز دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے والے معروف قوام امجد فرید صابری کوکراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں ان کے والد غلام فرید صابری کے پہلو میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اس سے قبل لیاقت آباد کی مرکزی شاہراہ پر امجد صابری کی نمازجنازہ سجادہ نشین بابا گنج شکر احمد مسعود چشتی کی امامت میں ادا کی گئی جس میں شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت سماجی، سیاسی اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

امجد صابری کی میت سرد خانے سے لیاقت آباد میں ان کی رہائشگاہ لائی گئی تو گھر میں کہرام مچ گیا جب کہ اس موقع پر ہرآنکھ اشکبار اور انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔ امجد صابری نے سوگواران میں 2 بیوائیں اور 5 بچے چھوڑیں جن میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔

گزشتہ روز تقریباً 3 بجے کے قریب کراچی کے علاقے لیاقت آباد 10 نمبرمیں قوال امجد فرید صابری کی گاڑی پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار امجد صابری موقع پر جاں بحق جب کہ ان کے دیگر 2 ساتھی اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ پولیس کے مطابق امجد صابری اپنی گاڑی خود چلا رہے تھے جن کے سینے اور سر میں گولیاں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں جب کہ جائے وقوعہ سے 5 خول قبضے میں لے لیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امجد صابری نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کے لیے اپنی رہائش گاہ سے نکلے تھے کہ لیاقت آباد 10 نمبرمیں گھات لگائے دہشت گردوں نے ٹریفک کے دباؤ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی گاڑی کی رفتارکم ہونے پر انہیں نشانہ بنایا اورفرارہوگئے، فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اورعلاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ آئی جی سندھ نے تحقیقات کے لیے ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں معروف قوال امجد صابری کے قتل کا نوٹس لے لیا اور واقعہ میں ملوث قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سیکیورٹی اداروں کو واقعہ میں ملوث ملزمان تک پہنچنے کےلیے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے جب کہ شہر میں سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کا بھی حکم دیا ہے۔  صدر مملکت ممنون حسین نے بھی امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر ممنون نے امجد صابری کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے جب کہ انہوں نے قاتلوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سازش کے تحت شہر کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ وزیراعلی نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبرکو فون کیا اور شہر میں پیٹرولنگ بڑھانے کی ہدایت کی۔ اسی کے ساتھ وزیراعلی سندھ نے ایس ایچ او لیاقت آباد اور ڈی ایس پی کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے بھی امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعے پر تشویش کا اظہارکیا ہے جب کہ گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امجد صابری کا قتل شہر قائد کا امن خراب کرنے کی سازش ہے۔ دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ قاتلانہ حملے میں معروف قوال امجد صابری سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے جن کی گرفتاری کے لئے سیکیورٹی ادارے متحرک ہوگئے ہیں۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے قانون کی ناکامی اور حکومتی رٹ کو کھلا چیلنج کرقرار دیا ہے۔

امجد صابری پروفائل:

امجد صابری 1976 میں پاکستان کے معروف قوال غلام فرید صابری کے گھر پیدا ہوئے۔ فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کی گائی ہوئی قوالیاں دنیا بھر میں ان کی شہرت کا باعث بنیں اور امجد صابری نے اپنے والد اور چچا کی گائی ہوئی بہت سی قوالیوں کو نئے سازوں کے ساتھ دور حاضر کے مطابق گا کرانھیں مزید مقبول بنانے میں اہم کردارادا کیا۔ ان میں “تاجدار حرم” اور “بھر دو جھولی” خاص طور پر نمایاں ہیں۔ امجد صابری دنیا کے مختلف ممالک میں قوالی پیش کرکے داد سمیٹنے کے علاوہ بھارت کی مختلف فلموں کے لیے بھی قوالیاں گا چکے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی میں 21 جون کو نامعلوم افراد نے تھانہ گلزار ہجری میں فائرنگ کرکے خلیق احمد نامی ڈاکٹرکو ہلاک کردیا تھا جب کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو بھی اسی روز کلفٹن کے علاقے سے اغوا کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔