افغان دارالحکومت کابل میں 2 خودکش حملوں میں 80 افراد ہلاک، 200 سے زائد زخمی

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 جولائی 2016
یکے بعد دیگر خودکش حملے احتجاجی مظاہرے کے دوران ہوئے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، غیر ملکی خبر ایجنسی، فوٹو؛ اے ایف پی

یکے بعد دیگر خودکش حملے احتجاجی مظاہرے کے دوران ہوئے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، غیر ملکی خبر ایجنسی، فوٹو؛ اے ایف پی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں احتجاجی مظاہرے کے دوران ہونے والے 2 خودکش حملوں میں 80 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بجلی کے منصوبے میں ہزارہ برادری کے علاقوں کو نطر انداز کیے جانے کے خلاف ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد احتجاج کررہے تھے کہ اچانک زور دار دھماکا ہوگیا جس سے مظاہرے میں بھگدڑ مچ گئی، اسی دوران دوسرا دھماکا بھی ہوا جس کے نیتجے میں اب تک 80 افراد ہلاک جب کہ 200 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صف اول کے ملک کا کردار ادا کیا، وزیراعظم 

افغان حکام نے 80 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہیں جہاں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے  مظاہرے میں عوام کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث ہلاکتوں میں بھی مزید اضافے کے خدشہ ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دو خودکش حملے، 40 پولیس اہلکار ہلاک

دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے بھی کابل دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہیں جب کہ دکھ اورغم کی اس گھڑی میں افغانستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں یہ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں ان کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اور ٹھوس کوششیں کرنی ہوں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔