ملک بھر میں یوم عاشور کے جلوس پر امن طور پر اختتام پذیر

ویب ڈیسک  منگل 11 اکتوبر 2016
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 26 شہروں میں موبائل فون سروس معطل رہی جب کہ ڈبل سواری پر بھی پابندی تھی۔
 فوٹو؛ آئی این پی

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 26 شہروں میں موبائل فون سروس معطل رہی جب کہ ڈبل سواری پر بھی پابندی تھی۔ فوٹو؛ آئی این پی

نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین اور شہدائے کربلا کی قربانیوں کی یاد تازہ کرنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں یوم عاشور آج مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا اور اس سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس اپنے مقررہ مقام پر پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے۔

شہدائے کربلا کی یاد میں ملک بھر میں آج یوم عاشور مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں نواسہ رسولؐ حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شبیہہ علم اور تعزیئے بھی نکالے گئے۔

یوم عاشور کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے 26 شہروں میں موبائل سروس بند رہی اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظرکراچی سمیت سندھ بھر میں، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ اور راولپنڈی میں بھی موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی تھی۔

کراچی میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، جلوس کے شرکا نے تبت سینٹر پر نماز ظہرین ادا کی جس کے بعد جلوس روایتی راستے ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔ مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اوررینجرز کی جانب سے انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کے 10 ہزار سے زائد جوان و افسران فرائض انجام دیئے، جلوس کے راستوں کو بم ڈسپوزل اسکواڈ سے کلیئر کرایا گیا جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں بھی جلوس کے ہمراہ تھیں۔

کراچی میں جلوس کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے ایم اے جناح روڈ اور اطراف کی سڑکیں بھی کنٹینر لگا کر سیل کی گئیں جب کہ جلوس کی گزر گاہوں پر دکانیں اور مارکیٹیں بھی بند رکھی گئیں، بلند عمارتوں پر ماہر نشانے باز بھی تعینات تھے، جلوس کے دونوں راستوں پر اسکینرز نصب کیے گئے جب کہ مرکزی جلوس میں شریک ہونے والے زائرین کو چیکنگ کے بعد شرکت کی اجازت دی گئی۔

لاہور میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس رات گئے نثار حویلی سے برآمد ہوا جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ پر اختتام پزیر ہوا۔ شہر بھر میں جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ صوبائی حکومت نے پنجاب کے 24 اضلاع اور 10 شہروں کو حساس قرار دیا جس کے باعث پولیس کی بھاری نفری جلوسوں کی سیکیورٹی پر مامور تھی۔ اس کے علاوہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے رینجرز اور پاک فوج کو بھی اسٹینڈ بائی رکھا گیا۔

کراچی اور لاہور کی طرح کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی یوم عاشور کے چھوٹے بڑے جلوس برآمد ہوئے، راولپنڈی کا مرکزی جلوس دربار شاہ چن چراغ سے برآمد ہوا جو قدیمی امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوا، ملتان کا مرکزی جلوس امام بارگاہ حضرت شاہ شمس کے دربار پر ختم ہوا، جھنگ کا مرکزی جلوس بلاک شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، فیصل آباد کا جلوس امام بارگاہ دھوبی گھاٹ، کوئٹہ کا پنجابی امام بارگاہ، مظفر آباد کا امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری جب کہ حیدرآباد کا جلوس امام بارگاہ کربلا دادن شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔

ملک بھر میں جلوسوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے 26 شہروں میں موبائل فون سروس بند رکھی گئی جسے جلوسوں کے اختتام پذیر ہونے کے بعد بحال کردیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔