2018 کے انتخابات میں الیکٹرونک مشین استعمال نہیں ہوگی، الیکشن کمیشن

ویب ڈیسک  جمعرات 23 نومبر 2017
خواتین کو ووٹنگ سے روکنے والے شخص کو 3 سال قید 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوں گے، الیکشن کمیشن : فوٹو : فائل

خواتین کو ووٹنگ سے روکنے والے شخص کو 3 سال قید 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوں گے، الیکشن کمیشن : فوٹو : فائل

کراچی: ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹراختر نذیر کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں لیکن الیکشن میں الیکٹرانک مشین استعمال نہیں کریں گے۔

کراچی میں الیکشن کمیشن کے تحت منعقدہ میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن ڈاکٹراخترنذیر کا کہنا تھا کہ انتخابات 2018 کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک مشین استعمال نہیں کی جائے گی جب کہ ووٹرز کے لئے  20 کروڑ بیلٹ پیپرز کی ضرورت ہوگی جن کی طباعت کے لئے ورک آرڈر تیار کرلیا گیا ہے، بیلٹ پیپرز کی طباعت سخت سیکیورٹی میں ہوگی۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ عام انتخابات کے لئے 85 ہزار 744 پولنگ اسٹیشنز اور 2 لاکھ 68 ہزار 286 پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے، ریٹرنگ افسر کو الیکشن کی رات 2 بجے تک نتیجہ لازمی دینا ہوگا، اگر کسی حلقے میں خواتین کے ووٹ کا تناسب 10 فیصد سے کم ہوا تو نتیجہ کالعدم قرار دے دیا جائے گا اور متعلقہ پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں پولنگ دوبارہ کرائی جائے گی، اور اگر کسی نے خواتین کو حق رائے دہی سے روکنے کی کوشش کی تو اسے 3 سال قید کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا،  نئے قانون کے تحت الیکشن ایکٹ 2017 میں یہ قانون شامل ہے اور الیکشن کمیشن نے اس ایکٹ کو منظور کرلیا ہے۔

ڈاکٹراخترنذیر کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبائی یا قومی اسمبلی کے حلقے میں اگر 2 امیدواروں کے ووٹ برابر ہوگئے تو دونوں امیدوار ڈھائی ڈھائی سال کے لئے رکن اسمبلی ہوں گے، الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت دونوں امیدوار باہمی رضامندی سے پہلے یا بعد میں رکن اسمبلی بننے کا تعین کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔